پشاور:وزیر قانون خیبر پختونخوا کامران بنگش کا کہنا ہے کہ پولیس نے تین روز کے اندر ملزم کو گرفتار کیا۔ ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل اور دیگر شناختی چیزیں بھی برآمد ہوئیں۔ کیس کی نگرانی وزیراعلیٰ محمود خان خود کر رہے تھے۔ زینب کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
کامران بنگش کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ میں ثابت ہوا بچی سے زیادتی کی گئی۔ واقعہ رپورٹ ہونے پر چارسدہ اور پشاور پولیس نے زینب قتل کیس پر کام شروع کیا اور تین روز کے اندر ملزم کو گرفتار کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ملزم سے مقتولہ کے جوتے اور کپڑے برآمد کر لئے ہیں جبکہ ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل اور دیگر شناختی چیزیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس کیس کی نگرانی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان خود کر رہے تھے۔ پولیس نے انتہائی جانفشانی سے اس اندھے قتل کے ملزموں کو گرفتار کیا۔ ایسے ملزمان کو پکڑنا اور کیفر کردار تک پہنچانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم زینب کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں 6 اکتوبر کو ڈھائی سالہ زینب کے اغواء، جنسی زیادتی اور بہیمانہ قتل کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ پولیس نے تین روز کی انتھک تفتیش کے بعد قاتل کو گرفتار کر لیا ہے جو اسی گائوں کا رہائشی ہے۔ ملزم کی عمر 45 اور 50 سال کے درمیان ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم نے پولیس کے سامنے اقرار جرم کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم کو سخت سیکورٹی میں جائے وقوعہ کی نشاندہی کیلئے لے جایا گیا جہاں ملزم نے زینب کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا تھا۔ سفاک ملز م نے ڈھائی سالہ زینب کو گھر کے سامنے سے اغواء کرکے ایک کلومیٹر دور کھیتوں میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا تھا۔ زینب کے والد اختر منیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میری بیٹی کے قاتل کو چوک میں پھانسی پر لٹکا کر سرعام پھانسی دی جائے۔