اسلام آباد: ذرائع کے مطابق پاکستان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان نے فیٹف کے 21 نکات پر مکمل عملدرآمد کر لیا ہے۔ پاکستان کا آئندہ سال گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
نیو نیوز ذرائع کے مطابق پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے 3 ماہ کا وقت دیئے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان اس وقت فیٹف کے اکیس نکات پر مکمل جبکہ چھ نکات پر جزوی عملدرآمد کر چکا ہے۔ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کئے جانے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کیلئے بھی عملی اقدامات کئے۔ اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف سفارشات پر عمل درآمد کیلئے قانون سازی کی گئی۔
خیال رہے کہ فیٹف ایک ٹاسک فورس ہے جو حکومتوں نے باہمی اشتراک سے تشکیل دی ہے۔ ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات تھا۔ امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ دہشتگردی کیلئے فنڈز کی فراہمی کی روک تھام کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد اکتوبر 2001ء میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے مقاصد میں منی لانڈرنگ کیساتھ ساتھ دہشت گردی کی فنانسنگ کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اپریل 2012ء میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری اسی ٹاسک فورس کے سپرد کی گئی۔
جی سیون ملکوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ 1989ء میں فرانس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا تھا۔ فیٹف اراکین کی تعداد 39 ہے جس میں 37 ممالک اور 2 علاقائی تعاون کی تنظمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اس سے 8 علاقائی تنظیمیں بھی منسلک ہیں۔ پاکستان اس سے وابستہ ایشیا پیسفک گروپ کا حصہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی براہِ راست اور بالواسطہ وسعت 180 ملکوں تک موجود ہے۔
ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے حوالے سے دنیا بھر میں یکساں قوانین لاگو کروانے اور ان پر عمل کی نگرانی کرنے کا فریضہ سرانجام دیتی ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے موجودہ صدر مارکس پلیئر کا تعلق جرمنی سے ہے۔ ان سے قبل چین سے تعلق رکھنے والے شیالگمن لو اس کے صدر تھے۔ وہ اس سے قبل چین کے مرکزی بینک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق شعبے کے سربراہ تھے۔