لاہور: احتساب عدالت کے حکم پر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے نام جائیدادوں اور اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں عدالت کی جانب سے انتظامیہ اور بینکوں کو مراسلے جاری کئے گئے تھے۔
تفصیل کے مطابق احتساب عدالت کے حکم پر میاں نواز شریف کے نام پر رجسٹرڈ اثاثوں اور جائیدادوں کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے محکمہ ایکسائز، ڈپٹی کمشنر لاہور، شیخوپورہ، راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد، ایکسائز لاہور اور اسلام آباد بھی مراسلے جاری کئے گئے تھے۔ عدالت کی جانب سے اس کے علاوہ نواز شریف کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کیلئے واپڈا ٹاؤن، گلبرگ اور نیو گارڈن ٹاؤن لاہور کے بینکوں کو بھی مراسلے جاری کئے گئے تھے۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔ یکم اکتوبر کو عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم کو اشتہاری قرار دینے کے بعد ان کی جائیداد ضبطگی کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ عدالت نے یہ ہدایت بھی کی تھی کہ نواز شریف کی جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کیلئے انٹرپول سے رابطے سمیت دیگر اقدامات کئے جائیں۔
نیب نے عدالتی حکم پر نواز شریف کے اثاثوں کی رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کی، جس میں نواز شریف کی پراپرٹیز، گاڑیوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل تھیں۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے نام پر لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی، مرسیڈیز، لینڈ کروزر اور دو ٹریکٹرز بھی شامل ہیں جبکہ مری میں ان کے نام بنگلا اور شیخوپورہ میں 102 کنال زرعی اراضی بھی موجود ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 9 ستمبر کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت چار ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور جائیداد ضبطی کی کارروائی شروع کرنے کے لیے نواز شریف کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیل تفتیشی افسر سے 10 روز میں طلب کی تھی۔
ملزم آصف زرداری ، یوسف رضا گیلانی اور خواجہ عبدالغنی مجید نو ستمبر کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جبکہ ایک ملزم انور غنی مجید کی ویڈیو لنک پر حاضری لگائی گئی ۔ عدالت نے چاروں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تو انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لی گئی ہیں۔ توشہ خانہ ریفرنس میں کارروائی رکوانے کے لیے نواز شریف نے اگست میں درخواست بھی دائر کی تھی جسے عدالت نے گزشتہ ماہ ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دیا تھا۔