تہران:ایران کے میزائل اور جوہری پروگرام کے خطے کی سلامتی پر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے ایک تھینک ٹینک کی طرف سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق رصانہ انسٹیٹیوٹ فار ایران اسٹڈیزکی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں ایران کے جوہری میزائل پروگرام کے خطے کی سلامتی پر منفی اثرات اور خطرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران کا میزائل پروگرام عسکری اور اقتصادی دو پہلووں سے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہی کا باعث ہے۔
ایران کے میزائل پروگرام کے پیچھے موجودہ برسراقتدار ایرانی طبقے کا عسکری نظریہ کار فرما ہے۔ ایران کی ملا کریسی نے اپنے اور اقتدار کے تحفظ کے لیے ایران سے باہر میزائل پروگرام کے پھیلاو کو روکنے کا منصوبہ تیار کیا گیا۔
ایران کے میزائل پروگرام کے تحقیقاتی مطالعے کے بارے میں لکھا کہ ایران کا میزائل پروگرام غیر واضح اور مبہم ہے۔ ایران کا میزائل پروگرام اس کے جوہری پروگرام سے مختلف یا الگ نہیں۔
اس کے پیچھے ایران کا عسکری نظریہ کار فرما ہے۔رپورٹ میں کہا گیاکہ ایران کے دفاعی عقیدے کو ہائبرڈ تھیوری کہا جاتا ہے۔ اس نظریے میں ایران اپنے تمام سرکاری اور غیر سرکاری ریاستی اداروں کو جنگی مقاصد کے لیے مدغم کرنے اور انہیں محاذ جنگ کے لیے تیار کرنا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران اپنی ذاتی اور داخلی کمزوریاں دور کرنے کے لیے دوسرے ممالک پر اپنا اثرو نفوذ قائم کرنا چاہتا ہے۔ ایران کی طرف سے عراق، لبنان، یمن، شام اور دوسرے ممالک میں اپنا اثرو نفوذ بڑھانا اس کی واضح مثال ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو جدید ترین میزائل پروگرام کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ڈرون طیارے بنانے اور انہیں یمن، عراق، شام اور لبنان میں استعمال بھی کر رہا ہے۔
ایران کے میزائلوں میں شہاب 3درمیانے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قیام کی رینج مختصر ہے۔ ذوالفقارمیزائل کی رینج بھی مختصر ہے۔
سومار نامی میزائل بھی کروز میزائل ہے جس 600 کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے کچھ ایسے کروز میزائل بھی تیار کیے ہیں جو جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ 2000 سے 3000 کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔