کراچی: سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے سزا پانے والے مرکزی مجرم زبیر چریا اور رحمان بھولا سمیت پانچ ملزمان نے فیصلے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) کے فیصلے کی کاپی اور کیس کا ریکارڈ 4 ماہ میں طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے جن مجرموں کی سزا کیخلاف اپیلیں منظور کی ہیں ان میں رحمان بھولا، زبیر چریا، منصور احمد، علی حسن اور فضل احمد شامل ہیں۔ خیال رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔
یاد رہے کہ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ بلدیہ کے 22 ستمبر کو کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں 2 ملزمان کو سزائے موت اور 4 کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی جبکہ عدم ثبوت کی بنا پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما رؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں زبیر چریا اور رحمان بھولا کی جانب سے دائر اپیل میں فیکٹری مالکان کو اموات کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا ہے کہ آگ لگی تو فیکٹری کے دروازے بند تھے جنھیں مالکان کے حکم پر بند کردیا گیا تھا۔ وہاں کام کرنے والے افراد کے اخراج کے لیے کوئی ہنگامی راستہ موجود نہیں تھا۔ فیکٹری کی تین منزلہ عمارت میں داخلے اور اخراج کا ایک ہی راستہ تھااور کھڑکیوں کو آہنی سلاخوں سے سیل کر دیا گیا تھا۔ ہنگامی اخراج نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین جاں بحق ہوئے جبکہ متعلقہ محکموں نے بد دیانتی اور غفلت کا مظاہرہ کیا۔
مجرموں کی جانب سے اپیل میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ محکمے اور فیکٹری مالکان ہی اصل میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔ کیس کی ابتدائی رپورٹ میں بھی پولیس نے مالکان کو ہی نامزد کیا تھا۔ ماتحت عدالت نے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور نہ ہی جوڈیشل مائنڈ اپلائی کیا۔ ٹرائل کورٹ میں واقعے سے متعلق کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پیش نہیں کی گئی، ہم پر بھتہ مانگنے کا الزام عائد کیا گیا مگر کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ انصاف کے طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے۔ عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012ء میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں وہاں کام کرنے والے مرد اور خواتین سمیت 260 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ کیس 8 سال تک انسداد دہشتگردی عدالت میں چلتا رہا۔ 22 ستمبر 2020ء کو اے ٹی سی کورٹ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عبدالرحمٰن عرف بھولا اور زبیر عرف چریا کو سزائے موت سنا دی تھی جبکہ رہنما ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی سمیت 4 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔