واشنگٹن: عالمی وبا کورونا وائرس نے ابھی تک تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے اس میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اب تک دنیا میں 3 کروڑ 77 لاکھ 40 ہزار 615 متاثر جبکہ 10 لاکھ 81 ہزار 418 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس چین سے پھیلنا شروع ہوا جہاں 11 جنوری 2020ء کو اس موذی مرض سے پہلی ہلاکت سامنے آئی۔ 9 اپریل کو کورونا سے مجموعی اموات کی تعداد ایک لاکھ ہوگئی تھی۔ کورونا سے پہلی ایک لاکھ اموات ابتدائی 89 روز میں رپورٹ ہوئیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ارجنٹائن میں 8 لاکھ 94 ہزار 216 افراد اس وبا سے متاثر جبکہ وہاں 23 ہزار 868 اموات ہوچکی ہیں۔ سپین میں 8 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں جبکہ 32 ہزار929 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پیرو میں 8 لاکھ 43 ہزار731 افراد متاثر اور 33 ہزار 305 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کولمبیا کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں 27 ہزار834 اموات ہوئی ہیں جبکہ 9 لاکھ 11 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
روس میں 12 لاکھ 98 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اموات کی مجموعی تعداد 22 ہزار 597 ہو گئی ہے۔ برازیل کورونا سے متاثرہونے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں 50 لاکھ 49 سے زائد افراد متاثر ہوئے اور ایک لاکھ 50 ہزار 506 اموات ہوئی ہیں۔
بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں 71لاکھ 19 ہزار 300 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ایک لاکھ 9 ہزار 184 اموات ہوئی ہیں۔ امریکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک میں پہلے نمبر پر ہے جہاں 2 لاکھ 19 ہزار 695 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور79 لاکھ 91 ہزار 998 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والے 80 فیصد افراد میں اس کی معمولی علامات ہی دکھائی دی گئی ہیں۔ اس مرض سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنے ہاتھ ایسے صابن یا جیل سے دھوئیں۔ کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپیں، بہتر ہوگا کہ ٹشو سے، اور اس کے فوری بعد اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ وائرس پھیل نہ سکے۔ کسی بھی سطح کو چھونے کے بعد اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔ وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے یہ آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ ایسے لوگوں کے قریب مت جائیں جو کھانس رہے ہوں، چھینک رہے ہوں یا جنہیں بخار ہو۔ ان کے منہ سے وائرس والے پانی کے قطرے نکل سکتے ہیں جو کہ فضا میں ہو سکتے ہیں۔ ایسے افراد سے کم از کم ایک میٹر یعنی تین فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ اگر طبیعت خراب محسوس ہو تو گھر میں رہیں۔ اگر بخار ہو، کھانسی یا سانس لینے ںمی دشواری تو فوری طبی مدد حاصل کریں۔ طبی حکام کی ہدایت پر عمل کریں۔
اس کے متاثرین میں گلے کی خرابی، سر درد اور اسہال کی علامات بھی پائی گئی ہیں جبکہ کچھ مریضوں نے ذائقے اور سونگھنے کی حس متاثر ہونے کی شکایت بھی کی ہے۔ اگر آپ کے جسم کا درجہ حرارت 37.8 سنٹی گریڈ سے زیادہ ہو تو آپ کو بخار ہے۔ بخار کی صورت میں آپ کا جسم گرم ہو سکتا ہے، آپ کو سردی لگ سکتی ہے یا کپکپی طاری ہو سکتی ہے۔ اس کا نتیجہ سانس پھولنے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے جسے اکثر سینے کی جکڑن، سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے جیسی کیفیت بھی کہا جاتا ہے۔