لاہور: سیشن کورٹ نے کار سرکار میں مداخلت اور پولیس سے ہاتھا پائی کے کیس میں سابق وزیراعظم نوار شریف کے داماد کپیٹن ریٹائرڈ صفدر کی عبوری ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کر دی اور انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنے خلاف مقدمے میں گرفتاری کے خدشے پر سیشن عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی جس پر ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے کپیٹن (ر) صفدر علی کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عبوری ضمانت کی معیاد ختم ہونے پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اپنے وکلا کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست ضمانت میں نشاندہی کی گئی کہ پولیس نے مریم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد پولیس اہلکاروں سے ہاتھ پائی کا مقدمہ درج کیا ہے۔
درخواست ضمانت میں دعویٰ کیا گیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف حقائق کے برعکس سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے موکل کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ مقدمے میں جس وقوعہ کا ذکر کیا گیا کیپٹن صفدر اس وقوعہ کے متعلق جانتے بھی نہیں اور نہ ہی کسی پولیس والے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس لیے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت منظور کی جائے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹں (ر) صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جب جب آزادی مارچ کی بات ہوئی تو گرفتاریاں سامنے آئیں۔ گرفتاریوں کا سلسلہ مشرف کے 12 اکتوبر کو آئین توڑنے کے بعد سے جاری ہے اور ہمارے خاندان کے افراد پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی بیٹی کو جیل میں ڈال دیا گیا جبکہ مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ پارلیمان اور آئین کو بچانے کی تحریک ہے۔