کراچی: کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 13 ستمبر کو رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا اور ذاتی وجوہات بتائیں آج ان وجوہات کی تفصیل بتا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم جس صورتحال سے دوچار ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ رابطہ کمیٹی فی الفور تمام کارکنان کو عزت کے ساتھ 5 فروری کی پوزیشن پر بحال کرے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کے انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کراچی میں 17 نشستوں سے 4 پر پہنچا دی گئی۔ آئندہ آزمائش بلدیاتی انتخابات ہیں اگر تنظیم کو تقسیم اور تباہی سے بچانا ہے۔ اس کا کھویا وقار واپس لانا ہے تو پانچ فروری کی لائن تقسیم کی تھی اور وہی دوبارہ متحد ہونے کی ہو گی۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ پارٹی تباہی کی طرف چل پڑی ہے، مکمل تباہی سے بچانے کے لیے جتنی جلدی ممکن ہو پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن کا انقعاد کرایا جائے۔ موجودہ بدنظمی اور افراتفری کی صورتحال سے نکلنے کے لیے کارکنان سے فریش مینڈیٹ لیا جائے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پتا ہے کہ میری پریس کانفرنس کا بہادر آباد سے جواب آئے گا لیکن کوشش کروں گا اس کا جواب پہلے ہی دے دوں۔ حادثاتی طور پر 23 اگست کو لندن سے میں نے قیادت لے لی اور میں نے پارٹی کو بچایا کیونکہ ہر کارکن ووٹر اس تاریخی حقیقت کو جانتا اور مانتا ہے تاہم اس بنا پر دل سے میری عزت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا خالد مقبول صدیقی نے کارکنان سے مینڈیٹ نہیں لیا اور حادثاتی طور پر مجھ سے سربراہی لے لی لہٰذا تنظیم کی موجودہ صورتحال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے جلد از جلد انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جائے۔