اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آج مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور 6 ہفتوں تک مہلت دینے کی استدعا کی تاہم عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ 4 ہفتوں سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔
خواجہ حارث نے سپریم کورٹ سے استدعا کی 'ایک بار تو میری بات بھی مان لی جائے'۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'ہمیشہ آپ کی بات مانی لیکن یہی تاثر دیا گیا کہ آپ کی بات نہیں مانی'۔
ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے 'یہ وہ کیس ہے جس نے دو بھائیوں میں تلخی پیدا کی'۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ 'آپ چاہیں تو ہفتے اور اتوار کو بھی کام کر سکتے ہیں۔ 17 نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی'۔
چیف جسٹس نے کہا 'اگر اس مدت میں کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو احتساب عدالت کے جج سے پوچھیں گے'۔
سماعت کے بعد چیف جسٹس نے دونوں ریفرنسز کے ٹرائل کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 'یہ آخری توسیع ہے اور اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی'۔
یاد رہے کہ نواز شریف کے خلاف 2 نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دی جانے والی آخری مدت 7 اکتوبر کو مکمل ہوئی تھی جس کے بعد احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک نے سپریم کورٹ کو ٹرائل کی مدت میں توسیع کے لیے خط لکھا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا تھا جس میں 6 بار توسیع کی جا چکی ہے۔