لاہور: پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے)نے بناسپتی گھی کے انسانی جسم پر مرتب ہونے والے انتہائی مضر اثرات کے باعث اس کی پیدوار، خرید اور فروخت پر جولائی 2020 تک مکمل پابندی لگانے اور ٹرانس فیٹی ایسڈس کی مقدار 0.5 فیصد تک محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یہ فیصلہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے سائنسدانوں کے ایک پینل نے کیا، کیونکہ بناسپتی گھی کی تیاری کے لیے ٹرانس فیٹی ایسڈس، پلاسمیٹک ایسڈ اور نِکیل کو عمل انگیز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو متعدد موذی امراض، جیسے موٹاپا، ذیابیطس، ذہنی اور دل کے امراض اور کینسر کی وجہ ہوسکتے ہیں۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوڈکس الیمیریاریس کمیشن کے مطابق ٹرانس فیٹی ایسڈس کی مقدار کو 0.5 پر مقرر کیا جائے گا۔اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ 3 سال کے دوران بناسپتی گھی کی پیداوار، خرید اور فروخت پر مکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نورالامین کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک شخص سالانہ 19 کلو گھی اور تیل کا استعمال کرتا ہے جبکہ یہ مقدار یورپ میں 3 کلو سالانہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ انہیں بناسپتی گھی کی جگہ زیتون، سویا بین، سورج مکھی اور دیگر سبزیوں کا تیل استعمال کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے اہم مقصد کسی بھی صورت میں پنجاب کے عوام کی صحت کے لیے مثبت اقدامات اٹھانا ہیں۔