لاہور: 12 اکتوبر 1999 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے لیفٹیننٹ جنرل ضیاء الدین بٹ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر نیا آرمی چیف بنایا لیکن جبری ریٹائر کیے گئے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم کا فیصلہ قبول نہ کیا۔ پھر ٹرپل ون بریگیڈ نے وزیراعظم سیکریٹریٹ پر قبضہ کر لیا اور جمہوری وزیراعظم کو ہتھکڑی لگا دی گئی۔ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد پرویز مشرف نے حکومت سنبھال لی جس کے بعد انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر امریکی اتحادی بننے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پاکستانی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ملک کے صدر اور پاک فوج کی کمان سنبھالے پرویز مشرف نے 9 مارچ 2007 کو چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کو غیر فعال کیا تو وکلاء تحریک 'گو مشرف گو' ملک گیر عوامی تحریک بن گئی۔ این آر او اور 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی بھی پرویز مشرف کو نہ بچا سکی اور وردی کو کھال قرار دینے والے پرویز مشرف کو 28 نومبر 2007 کو فوجی کمان جنرل کیانی کے حوالے کرنا پڑی۔
27 دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو کی المناک شہادت کے بعد 18 فروری 2008 کے عام انتخابات میں عوام نے پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کا حساب چُکتا کر دیا۔
مواخذے کے خوف سے 18 اگست 2008 کو پرویز مشرف کو استعفیٰ دینا پڑا اور یوں ملک میں ایک اور طویل دور آمریت اپنے خاتمے کو پہنچا۔ وقت کے نشیب وفراز سے گزرنے کے بعد میاں نواز شریف ایک بار پھر 2013 کے عام انتخابات میں واضح کامیابی کے بعد وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے لیکن اس بار پاناما کیس سامنے آنے کے بعد 28 جولائی 2017 کو عدالت نے انہیں نااہل قرار دیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں