اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اسموگ کو پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی وجہ سے 2 لاکھ 50 ہزار افراد کی قبل از وقت اموات ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسموگ کا مسئلہ پاکستان میں خود ساختہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ احسن اقبال نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں فضائی آلودگی اور اسموگ کے حوالے سے ہونے والے ایک اجلاس میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسموگ سے نہ صرف صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ یہ معاشی ایمرجنسی کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس کا قومی سطح پر فوری طور پر تدارک ضروری ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ اس سے نہ صرف قبل از وقت اموات کا خدشہ ہے بلکہ بچوں کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
اس وقت پنجاب کے دارالحکومت لاہور اور ملتان میں اسموگ کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ لاہور کئی روز سے دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 788 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے۔ اسی طرح ملتان میں AQI 698 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ بھی مضر اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اسموگ کی شدت اور فضائی آلودگی کے پیش نظر، پنجاب حکومت نے 17 نومبر تک مختلف اضلاع میں اسکولز بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور تدریسی عمل آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات نے بھی اسموگ سے نمٹنے کے لیے صوبے کے تمام سرکاری اور نیم سرکاری محکموں کو اسموگ کانٹیجنسی پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس پلان کے تحت، محکموں میں 50 فیصد عملہ کار پولنگ کے ذریعے دفتر آئے گا اور باقی 50 فیصد عملہ ورک فرام ہوم کرے گا۔ اس کے علاوہ تمام میٹنگز آن لائن یا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد ہوں گی۔
لاہور ہائی کورٹ نے بھی اسموگ سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے اور حکومت پنجاب کو اس مسئلے کے حل کے لیے 10 سالہ پالیسی بنانے کی تجویز دی ہے۔
حکومت پنجاب نے آئندہ سال سے نومبر، دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شادیاں رکھنے پر پابندی لگانے کی پالیسی بنانے پر کام شروع کر دیا ہے تاکہ اسموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
اسموگ اور فضائی آلودگی کا مسئلہ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں بڑھتا جا رہا ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ صحت کے سنگین مسائل سے بچا جا سکے۔