اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔
مزاکرات کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس مشینری نے ریٹیلرز، تھوک فروشوں اور ڈسٹری بیوٹرز سے 11 ارب روپے جمع کیے ہیں۔تاہم، تاجِر دوست اسکیم (TDS) کے حوالے سے توقعات پوری نہ ہو سکیں، اور اس اسکیم کے ذریعے جمع ہونے والی رقم صرف 1.7 ملین روپے رہی، تاہم پہلی سہ ماہی کے لیے اس اسکیم کا ہدف 10 ارب روپے تھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کی شام آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ مذاکرات کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا، جس میں سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لنگریال بھی شریک ہوئے، مذاکرات 11 سے 15 نومبر تک اسلام آباد میں جاری رہیں گے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو دو اختیارات دیے گئے ہیں ، جن میں سے یا تو حکومت ایک منی بجٹ پیش کرے تاکہ ایف بی آر کے چار مہینوں میں 189 ارب روپے کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکے، یا پھر حکومت اپنے غیر محدود اخراجات کو کم کرنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ تیار کرے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ تاجِر دوست اسکیم کا مقصد ریٹیلرز اور تھوک فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا تھا، جس میں جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں عام ٹیکسیشن کے ذریعے ان سے 11 ارب روپے جمع کیے ہیں، جو اسکیم کے ہدف سے زیادہ ہیں۔
ایف بی آر نے نان فائلرز کے لیے انکم ٹیکس قانون کے سیکشن 236G اور 236H کے تحت ٹیکس کی شرح میں تقریباً 10 گنا اضافہ کیا، جس سے ریٹیلرز اور تھوک فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی ترغیب ملی اور انہوں نے 30 ستمبر تک اضافی 11 ارب روپے جمع کرائے۔