عمران خان سے متعلق کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا، مسئلہ کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی: ڈونلڈ لو 

عمران خان سے متعلق کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا، مسئلہ کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی: ڈونلڈ لو 
سورس: File

واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو کہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ مسئلہ کشمیر اسی صورت میں حل ہوسکتا ہے جب بیرونی مداخلت کے بغیر پاکستان اور بھارت براہِ راست مذاکرات کریں۔

امریکی محکمۂ خارجہ میں جنوب اور وسط ایشیائی امور کے ذمہ دار سینیئر اہلکار ڈونلڈ لو نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر سے متعلق امریکی پالیسی میں کوئی رد و بدل نہیں۔ یہ سچ ہے کہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم پاکستان کے کشمیر کے علاقے میں گئے مگر یہ کوئی نئی چیز نہیں۔ گذشتہ برسوں میں ہمارے کئی سفیر کئی علاقوں میں جاتے رہے ہیں۔ اسی طرح سفیر انڈیا کے کشمیر کے علاقوں کا بھی دورہ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ کشمیر کے خطے میں پُرتشدد کارروائیاں کم ہو رہی ہیں اور ہنگامی صورتحال یا کشیدگی میں بھی کمی آئی ہے۔ یہ اچھی بات ہے۔ لیکن اسے ہلکا نہیں لینا چاہیے۔کشمیر میں مقامی الیکشن اور سیاسی حقوق بحال کیے جانے چاہییں۔ یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ میڈیا کشمیر میں اپنا کام جاری ر کھ سکے۔ کشمیر میں امن کے لیے یہ سب ضروری ہے۔ 

ڈونلد نو نے کہا کہ انڈیا کو لگتا ہے کہ پاکستان کے لیے کسی فوجی امداد کا مقصد اسے انڈیا کے خلاف استعمال کرنا ہوتا ہے۔  میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایف 16 طیاروں کا یہ منصوبہ فوجی امداد نہیں بلکہ امریکا کی جانب سے فوجی ساز و سامان کی فروخت ہے۔ 

  

جب ڈونلڈ لو سے  عمران خان کے الزامات سےمتعلق سوال پوچھا گیا تو انھوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔ انھوں نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے کوئی سوال نہیں لیں گے۔

مصنف کے بارے میں