اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو کو لاڑکانہ کی گلیوں کا نہیں پتہ، پاکستان کی سیاست کا کیا پتہ ہوگا، اپوزیشن ایک دوسرے کا سہارا لے کر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اپوزیشن کو ہماری انتخابی اصلاحات پسند نہیں تو اپنی لے آئے۔
تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں مہنگائی کے معاملہ پر تفصیلی غور کیا گیا، حکومت مہنگائی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھا رہی ہے اس پر پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا ہے، کور کمیٹی کے اجلاس میں انصاف صحت پروگرام، احساس پروگرام اور کامیاب پاکستان پروگراموں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، ان پروگراموں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا جائے گا تاکہ عام آدمی کو مہنگائی میں ریلیف مل سکے۔
فواد چودھری نے کہا کہ مہنگائی کی بنیادی وجہ کورونا کے باعث عالمی سطح پر جاری لہر ہے، پاکستان ان چند معیشتوں میں شامل ہے جس نے کورونا وبا کا کامیابی سے مقابلہ کیا، امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی معیشتیں بھی کورونا وبا کے باعث شدید دبائو کا شکار ہیں، کورونا کی وجہ سے دنیا کو جو جھٹکا لگا ہے، اس سے باہر آنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی کمزور معیشت کے باوجود بڑے عالمی چیلنج کا کامیابی سے مقابلہ کیا، دیگر ممالک کے برعکس پاکستان کی معیشت تیزی سے فروغ پا رہی ہے، 1100 ارب روپے زرعی معیشت میں گئے، تعمیراتی شعبہ میں 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی، مزدور، مستری، پلمبر، عام دکانداروں سمیت کئی طبقات کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور ٹریکٹروں کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، کسانوں کو ارزاں نرخوں پر یوریا کھاد میسر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے تنخواہ دار طبقہ کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن زیادہ تر طبقات کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو طبقات مہنگائی سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان کو سہولیات فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کے حوالے سے معاملات پر بھی غور ہوا۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عدالتی فیصلے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس پر خیبر پختونخوا حکومت نے عدلیہ سے اپیل کی ہے، ہم عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جلد فیصلہ کرے تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے مختصر نوٹس پر وزیراعظم عمران خان کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے اقدام کو سراہا ہے، ماضی میں نواز شریف کو جب سپریم کورٹ طلب کیا تھا تو وہ جتھہ لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے، ایسے لگتا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آدھے گھنٹے کے نوٹس پر سپریم کورٹ پہنچے، سپریم کورٹ کی توقعات کے مطابق جواب دیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف عدالتوں کا کتنا احترام کرتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا، اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو کروڑ 40 لاکھ افراد انتہائی افلاس کا شکار ہیں، بھوک کی وجہ سے آٹھ بچے ہلاک ہوئے، خوراک کے لئے بچوں کو فروخت کرنے کی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بالخصوص مسلم ممالک افغانستان کی صورتحال پر آگے آئیں۔
انتخابی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ 2023ءکے الیکشن کے لئے انتخابی اصلاحات پارلیمنٹ میں جلد منظوری کے لئے آئیں، سپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن سے رابطے میں ہیں، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام تجویز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی الیکشن کے نتائج پر انگلی نہ اٹھا سکے۔
فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس کا ووٹ بینک پورے ملک میں موجود ہے، وزیراعظم عمران خان وفاق کے لیڈر ہیں، خیبر سے کراچی اور گوادر سے لاہور تک ہر جگہ ان کا ووٹ بینک موجود ہے، ہم صوبائیت اور فرقہ واریت کی بات نہیں کرتے، ہم قومیت کی بات کرتے ہیں، ہم وہ جماعت ہیں جو وفاق کے مفاد کو سب سے مقدم رکھتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی وہ سیاسی قوت ہے جو صرف فیڈریشن اور پاکستان کی بقاءکے لئے آگے بڑھے گی، انتخابی اصلاحات کے معاملے پر ہم سب کو آگے لے کر بڑھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھان متی کا کنبہ ہے، نہ ان کے پاس کوئی لیڈر ہے، نہ کوئی پلان، بلاول بھٹو کو لاڑکانہ کی گلیوں کا نہیں پتہ، انہیں پاکستان کی سیاست کا کیا پتہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان پہلے بھی جتھہ لے کر اسلام آباد آ گئے تھے، یہ ایک دوسرے کا سہارا لے کر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کو طاقت کی گولیاں چاہئیں جو انہیں میسر نہیں، یہ کھڑے ہوتے ہیں اور گر جاتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب پائوں، ٹانگیں اور طاقت اپنی نہ ہو تو کون کہاں تک چل سکتا ہے؟۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں، اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کے فیصلوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر میکنزم بن چکا ہے، ہم صرف اس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اپوزیشن کو ہماری الیکٹورل ریفارمز پسند نہیں تو یہ اپنی لے آئے، ہم اس پر بحث کرا لیں گے۔
الیکشن کمیشن سے رابطے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ڈاکٹر بابر اعوان کی پچھلے ہفتے ملاقات ہوئی تھی، ای سی پی اہم ادارہ ہے ہم اسے ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کون سی جماعت ہے جس نے حکومت میں رہتے ہوئے انتخابی اصلاحات کی بات کی ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کرکٹ کے اندر نیوٹرل ایمپائر لے کر آئے، وہ پاکستان کے اندر ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جس میں الیکشن ہوں تو کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم جس طرح کھیلی ہے اسے سراہا جانا چاہئے، ہمیں اپنی ٹیم پر فخر ہے، پوری قوم پاکستان کرکٹ ٹیم کے پیچھے کھڑی ہے۔