اسلام آباد: حکومت اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان تعلقات میں پیش رفت ہوئی اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ چینی کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن ذکاء اشرف نے ملاقات کی جس میں حالیہ چینی بحران سمیت شوگرانڈسٹری کےمعاملات پر گفتگو کی ۔
ملاقات کے بعد شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ذکاء اشرف و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے بہت مثبت اور اچھی ملاقات رہی ہے اور شوگر انڈسٹری کے مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا جبکہ شوگر انڈسٹری کے مسائل کے جائزے کے لئے وزیر اعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ مشیر خزانہ شوکت ترین ہوں گے اور کمیٹی کے ارکان میں تین وفاقی وزیر، وفاقی سیکرٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹری شامل ہوں گے۔
ذکاء اشرف نے کہا کہ کمیٹی کے سربراہ شوکت ترین نے مسائل فوری حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے، سندھ اور جنوبی پنجاب کے شوگر ملز 15 نومبر سے کرشنگ شروع کر دیں گے، وسطی پنجاب سے 20 نومبر کو کرشنگ سیزن شروع ہو جائے گا، خیبر پختونخواہ کی ملز بھی 15 سے 20 نومبر میں کرشنگ شروع کردیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی پکڑ دھکڑ سے چینی مہنگی ہوئی، اب فری مارکیٹ میکانزم پر کام کیا جائے گا، آئندہ سے چینی کی قیمت طلب اور رسد کے تحت طے ہوگی، ایسی قیمت ہو گی کہ کسی کو بھی نقصان نہ ہو، حکومت کے ساتھ ورکنگ تعلقات بن گئے ہیں، حکومت اور ہم مل کر ایسی قیمت رکھیں گے کہ تمام فریقین مطمئن ہوں۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ آئندہ سیزن میں 60 لاکھ ٹن چینی کی کھپت کا تخمینہ ہے، امید ہے شوگر ملز 65 لاکھ ٹن تک چینی پیدا کر لیں گے ، قیمت کے تعین میں بہت سے عوامل ہوتے ہیں، حکومت اور عوام کے مفاد میں جلد ملز چلانے کا فیصلہ کیا ہے، اگر چینی کی وافر مقدار پیدا ہو گی تو حکومت چینی خرید لے گی یا برآمد کی اجازت دے گی۔
انہوں نے کہا وزیراعظم اور مشیر خزانہ نے جو یقین دہانیاں کرائی ہیں ان پر عمل ہوگا، جہانگیر ترین کے بارے میں کوئی انفرادی بات نہیں ہوئی بلکہ شوگر انڈسٹری کے بارے میں بات کی گئی اور سپلائی چین ٹوٹنے سے چینی کی قیمت متاثر ہوئی اور جب چینی بیچنے والے غائب ہوں گے تو قیمت بڑھے گی جبکہ باہمی مشاورت سے چلیں گے تو مسائل حل ہو جائیں گے۔