اسلام آباد : افغان وزیرخارجہ امیر متقی نے کہا ہے کہ انسانی بنیادوں پر پاکستان کی طرف سے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس بہتر تعلقات اور تعاون کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق افغان وزیرخارجہ امیر متقی اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسڈیز میں تقریب سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کو 40 سال پناہ دینے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ افغان مہاجرین نے جتنا عرصہ پاکستان میں گزارا پاکستان کو اپنا گھر سمجھا اور ذرا بھی نقصان نہیں پہنچایا ۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کےساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔دباؤ سے کسی بھی ملک کو قائل نہیں کیا جاسکتا تاہم مذاکرات بہتر ین عمل ہے ۔
امیر متقی نے کہا کہ افغانستان میں تعمیراتی کاموں کے لیے دنیا کو آگے آنا چاہیے،دنیا جن اصلاحات پرکام کرنا چاہتی ہے ہم کام کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لئے مذاکرات کرنا ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت کے آنے کے بعد سب کچھ صفر سے شروع ہوا ہے ۔ معاشی اوردیگر مسائل ہیں توا س کی وجہ وہاں سب کچھ نئے سرے سے شروع ہونا ہے۔افغانستان کی ترقی کے خواہاں ہیں، ہم چاہتے ہیں دنیاکے تمام ممالک تعمیر و ترقی میں مدد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے تمام اداروں میں خواتین کوکام کرنے کی آزادی ہے۔ دارالحکومت کابل یا کسی اورشہر میں افغانوں کوکوئی مشکل نہیں۔ آج افغانستان میں تعلیمی ادارے بحال ہیں ،انسانی حقوق کی پاسداری ہورہی ہے۔
امیر متقی نے کہا کہ افغانستان کی جیلوں میں 35ہزار سے زائد قیدی موجود تھے۔ آج افغانستان کی جیلوں میں کوئی قیدی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اشرفی غنی کا کابل سے فرار ہونا افغانستان کے ساتھ ناانصافی تھی۔ کابل پرکنٹرول حاصل کرنے سے پہلے اشرف غنی فرارہوگئے تھے ۔