ملک میں بدترین مہنگائی نے 70سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے ۔مہنگائی کی شرح 16فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔چینی 170روپے کلو،گھی400روپے،آٹا بیس کلو تھیلا1400،چائے فی کلو 1000،صابن ،سرف ،شیمپو،مصالحہ جات سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ۔بجلی فی یونٹ 24روپے تک پہنچ گیا ہے ۔گیس کی قیمتوں میں ساڑھے تین سو فیصد ،ادویات کی قیمتوں میں پانچ سو فیصد اضافہ کیاگیا ہے ۔ڈی اے پی کھاد کی بوری 7ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے ۔وزیراعظم عمران خان کہہ رہے ہیں کہ عوام پانچ سال بعد ہماری کارکردگی دیکھے جبکہ عوام کہہ رہے ہیں کہ ہمیں نواز شریف کا پرانا پاکستان چاہیے ۔مزید اٹھارہ ماہ اگر یہ حکومت ٹھہر گئی تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے ۔تحریک انصاف حکومت کا موازنہ مسلم لیگ(ن)کی حکومت سے کیا جائے ۔جب محمد نواز شریف وزیراعظم تھے تو چینی 55روپے فی کلو ،آٹا بیس کلو تھیلا700روپے،چائے 600روپے کلو،گھی 140روپے فی کلو،بجلی فی یونٹ 12روپے،پانچ سالوں میں گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں ۔ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا ۔ڈی اے پی کھاد کی بوری 2500روپے میں دستیاب تھی ۔تیل فی لیٹر 80روپے میں ملتا تھا ۔ڈالر 100روپے سے اوپر نہیں کیاگیا ۔نواز شریف کے ویژن کے مطابق مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے پانچ سالوں میں 1700کلو میٹر موٹرویز بنائے ۔بارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی ۔مسلم لیگ(ن)حکومت کا دور ترقی اور خوشحالی کا تھا ۔بجلی ،موٹرویز سمیت ملک میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کی نگرانی خود اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کر رہے تھے ۔کراچی میں بد امنی کا خاتمہ کیا ۔دکانداروں کو بھتے کی پرچیاں ملتی تھیں ۔بوری بند لاشیں روز کا معمول تھا ۔سرمایہ کار،صنعتکار کراچی چھوڑ رہے تھے ۔دن دیہاڑے ڈاکے ڈالے جارہے تھے ۔خواتین سے پرس چھین لئے جاتے تھے ۔صبح اگر کوئی بندہ گھر سے نکلتا تھا اہل خانہ زندہ سلامت واپس گھر آنے کیلئے دعائیں مانگتے تھے ۔کراچی میں بد امنی کے خاتمے اور روشنیوں کا شہر بنانے کے لئے اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر رینجرز کے ذریعے ٹارگٹ آپریشن شروع کیاگیا ۔قلیل عرصے میں دوبارہ امن لوٹ آیا ۔کراچی کو روشنیوں کا شہر بنا دیا ۔معاشی سرگرمیاں شروع ہو گئیں ۔
ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر نیشنل ایکشن پلان بنایا اور وزیرستان میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے پاک فوج نے حکومت کی ہدایت پر ضرب عضب شروع کیا ۔آپریشن کے لئے اربوں روپے ریلیز کئے گئے ۔فوجی جوانوں کے حوصلے بڑھانے کے لئے اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف وزیرستان گئے تھے اور ضرب عضب آپریشن کے بعد دہشت گرد وں کا خاتمہ کیاگیا ۔ملک میں خودکش حملے بھی رک گئے ۔سابقہ فاٹا میں ملٹری آپریشن کے بعد ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاکھوں قبائل بے گھر ہو گئے تھے اور ان کے گھر مسمار ہوئے تھے ۔لاکھوں قبائلیوں کو باعزت طور پر گھروں کو واپس بھیجا گیا ۔چھ ماہ کا راشن دیاگیا ۔مکانات کی تعمیر کے لئے چار چار لاکھ روپے ریلیز کئے گئے اور قبائلی اضلاع کی ترقی و خوشحالی کے لئے اربوں روپے کا پیکیج دیا گیا ۔ملک میں موٹرویز کا جال بچھایاگیا ۔بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیاگیا ۔تحریک انصاف حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد سوا تین سال میں ملک اقتصادی طور پر بہت پیچھے پہنچا دیا ۔حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ بنگلہ دیش معاشی لحاظ سے پاکستان سے آگے نکل گیا ہے اور 2030ء تک بنگلہ دیش ترقی پذیر ممالک سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا ۔تحریک انصاف حکومت میں بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے ۔روزانہ کی بنیاد پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔غریب لوگ اجتماعی خودکشیاں کر رہے ہیں ۔لوگوں کی آمدن میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تاجر،صنعتکار اور سرمایہ کار پریشان ہیں ۔سیاسی عدم استحکام اور حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک سے انوسٹر اپنا سرمایہ باہر نکال رہے ہیں ۔تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کا تجربہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ۔اس کی قیمت ملک ادا کر رہا ہے ۔ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ملک کو موجودہ نازک بحرانوںسے نکالنے کے لئے آزاد انہ ،غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کی ضرورت ہے ۔ملک حقیقی عوامی نمائندے ہی بحرانوں سے نکال سکتے ہیں ۔سلیکٹیڈ حکمرانوں نے ملک کو کنگال کر دیا ہے اور قوم کو نفسیاسی مریض بنا دیا ہے ۔