اسلام آباد: بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے گیارہ نومبر کو بھارتی فورسز کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے رکھ چکری سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا اور احتجاجی مراسلہ ان کو دیا گیا ۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں کرنی گاؤں کے 26 سالہ صغیر احمد کے زخمی ہونے پر سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا اور کہا گیا کہ بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خود کار ہتھیاروں کے ذریعے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا۔
بھارتی سفارتکار کو باور کرایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی قوانین اور حقوق کے منافی ہے۔ بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی داو پر لگ گیا ہے جس کا نتیجہ سٹرٹیجک غلطی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نےسال 2019 میں 2660 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس میں 20 بے گناہ شہری شہید اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ بھارت 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے اور بھارتی فورسز کو جنگ بندی معاہدے کے احترام کا حکم دے جبکہ لائن آف کنڑول اور ورکنگ باونڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین مشن کو اپنا اہم کردارادا کرنیکی اجازت دے۔