گلگت:پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ جہاں جعلی اور سلیکٹڈ حکومت ہو وہاں وفاق کو صوبہ نہیں ملتا،جس کی وفاق میں الیکٹڈ حکومت ہوتی ہے اسے ہی صوبہ ملتا ہے،یہاں ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ہمارا مقابلہ عوام کے ووٹ کو ہائی جیک کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیو نیوز کے پروگرام " سیدھی بات بینش سلیم کے ساتھ " میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ گھبرا کر گھر نہیں بیٹھوں گی، اگر یہ دھاندلی سے ہمیں ہراتے بھی ہیں تو ان کا چہرہ پورا پاکستان دیکھے گا، جو لوگ دباؤ برداشت نہیں کرسکتے وہ ن لیگ جیسی جماعت میں شامل نہیں ہوسکتے جبکہ ہم نے اپنےوفادار ورکرز کو ٹکٹ دیئے ہیں۔
نائب صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ جعلی حکومت کو تسلیم نہیں کرتی، کیونکہ عمران خان کو وزیراعظم نہیں مانتی، ہاتھ باندھ کر آپ کو حق نہیں ملتاحق چھیننا پڑتا ہے ،کراچی میں میرے ساتھ جو ہوا یہ کس منہ سے عورت کی عزت کی بات کرتےہیں، عمران خان کٹھ پتلی ہیں انہیں سلیکٹرز لے کر آئے ہیں، سلیکٹرز وہی ہیں جن کا نام میاں نوازشریف نے لیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کو نہیں مانتی ،اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے 2،3 لوگ ہوتے ہیں ،ادارہ ملوث نہیں ہوتا، سیاست کمزور دل حضرات کا کام نہیں ہے ، میری نظر میں سیاست کا مطلب خدمت اور نظریہ ہے جبکہ پاکستان کو 73 سال سے جو بیماریاں اور مسائل لاحق ہیں وہ اتنی جلد دور نہیں ہونے ۔
مریم نواز کا کہنا تھاکہ اگر آپ کو جماعت کے ساتھ اختلاف ہو تو استعفیٰ دیں اور چھوڑ کر چلیں جائیں، یہ لوگ دباؤ کی وجہ سے چھوڑ کر گئے ہیں،
ہماری ایجنسیز دباؤ ڈالتی ہیں، جو دباؤ کے آگے کھڑا نہیں ہو سکتاوہ عوامی نمائندہ بننے کا حق نہیں رکھتا اورپی ٹی آئی سے ملکر چلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی یہاں سے نہیں جیت سکتی، لوگوں میں بہت شعور ہے ، دیکھتے ہیں پیپلز پارٹی کتنی نشستیں جیت پاتی ہے، دیکھیں گے ہمیں کتنی سیٹیں ملتی ہیں پھر لائحہ عمل بنائیں گے کہ کون حکومت بنائے گا، مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت میں گلگت بلتستان میں دن رات کام کیا، یہاں سڑکیں ، کالج ، یونیورسٹیزاور دیگر بڑے منصوبے بنے ، گلگت بلتستان میں اگرکسی نے ڈیلیور کیا تو وہ ن لیگ اور نوازشریف ہیں ، گلگت بلتستان کے عوام انشاء اللہ ن لیگ کو جتوائیں گے جبکہ دیا مر بھاشا ڈیم میں نوکریوں پر پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے ۔
سینئر رہنما ن لیگ نے کہا کہ شہباز شریف جس طرح بات کرنا چاہتے تھے، اُس طرح بات نہیں ہو سکتی، شہباز شریف کے انداز میں بات کرنے کی کوشش بھی کی گئی، میں تو بات کرنے کے حق میں بھی نہیں ہوں،شہباز شریف کی طرح بات کرنے کو کمزوری سمجھا جاتا ہے جبکہ اب ایک پیج نہیں رہا، 2، 3 پیج بن چکے ہیں۔
مریم نواز نے پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں سے توقع نہیں کرتے کہ وہ ہمارا بیانیہ لیکر چلیں، ہمارے بیانیے کا بوجھ اٹھانا سب کے بس کی بات نہیں، مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کے بیانیے کی مکمل تائید کی ہے ، پی ڈی ایم عوام کا اتحاد ہے ، عوامی مسائل کے حل کیلئے ایک اتحاد بنایا گیا ہے، ہر جماعت کا اپنا منشور ہے ، پی ڈی ایم میں فیصلہ ہوچکا ہم عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے ، اگر عمران خان اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتے تو سارے اختیارات جی ایچ کیو منتقل کردیئے ؟ میں نے کہا تھا کہ ایسی میٹنگز جی ایچ کیو میں نہیں ہونی چاہئیں جبکہ محمد زبیر کے آرمی چیف کے ساتھ گھریلو تعلقات ہیں۔