کراچی،ایک سال قبل پی آئی اے کی بدقسمت پرواز میں جاں بحق مسافروں کے لواحقین نے اپنے مطالبات پھر دہرا دیئے ۔
لواحقین نے آر ڈی اے فارم کے مسئلے کو حل کرنے،، تحقیقاتی بورڈ میں متاثرہ فیملیز کی شمولیت اور ہنگامی رسپانس سینٹر کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابقایک سال قبل گرکر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے پی کے 8303 کے متاثرین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی ۔ اس موقع پر متاثرین کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد انھیں جس کرب سے گزرنا پڑا وہ ایک الگ داستان ہے، مگر ایک سال گزرنے کے بعد بھی انھیں انشورنس کلیم کی پیچیدگیوں میں ڈال دیا گیا اور اس رقم کے حصول کے لیے آرڈی اے (ریلیز ڈسچارج آرڈر) پر دستخط کرکے کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی سے گریزاں کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود اب تک تحقیقات جاری ہیں، جس میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں،اگر مسقبل میں کوئی ادارہ مرتکب پایا گیا تو لواحقین ان کے خلاف لازمی کارروائی کریں گے۔
لواحقین نے مطالبہ کیا کہ ’متاثرہ فیملی کے افراد کو ائیر انویسٹیگیشن بورڈ میں شامل کیا جائے جبکہ آئندہ اس قسم کے حادثات کے لیے ایسا ہنگامی سینٹر بنایا جائے جہاں عوام کی رسائی ہو‘۔
پی آئی اے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے ولید بیگ کی ہمشیرہ کنول ارسلان کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرول نے کپتان کو نہیں بتایا کہ طیارے کا لینڈنگ گئیر نہیں کھلا جبکہ کپتان کی جانب سے اترنےکی کوشش میں انجن کو ہونے والے نقصان پر کوئی یہ بتانے والا نہیں تھا کہ دوبارہ اڑان نہ بھریں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ائیر پورٹ کے اطراف بلند عمارت نہ ہوتی تو بدقسمت طیارے کی لینڈنگ ہوسکتی تھی،طیارہ گرا اور گھنٹوں جلتا رہا لیکن ہنگامی طور پر پر وہاں آگ کو بجھانے کے لیے کوئی فوری انتظام نہیں تھے،جائے حادثہ پر نہ پانی تھا اور نہ ہی فوم موجود تھا،کس کی کیا کیا غلطیاں تھیں ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
زرقا خالد چوہدری کےمطابق طیارہ حادثے میں والد کو کھویا ہے، ایک سال گزرنے کے باوجود ہم کو اب تک سچ نہیں بتایا گیا، بائیس مئی 2020 کو حادثہ ہوا اور بارہ سے تیرہ روز تک میتوں کا انتظار کرتے رہے، ہمارا مقصد پیسہ نہیں ہمارا مقصد ہوائی سفر کرنے والوں کو محفوظ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے وعدہ کیا ہے اگلے اجلاس میں اس مسئلہ کو اٹھایا جائے گا۔ متاثرہ فیملیز کا مزید کہنا تھا کہ وکیل کے ہمراہ عید تعطیلات کے بعد پی آئی اے انتظامیہ کو دستاویزات جمع کروائیں گے۔