بھارتی ریاست اترکھنڈ میں " کلاؤڈ برسٹ " نے تباہی مچادی

بھارتی ریاست اترکھنڈ میں
سورس: file photo

نئی دہلی ، بھارت جہاں ایک طرف کوروناوائرس نے زندگی دشوار بنا رکھی ہےتو دوسری طرف قدرتی آفات بھی ختم نہیں ہورہیں ۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق  ریاست اترکھنڈ میں " کلاؤڈ برسٹ " کے باعث شدید طغیانی آگئی جس سے بیس کے قریب دکانیں تباہ ہوگئیں اور شانتی ندی میں سیلابی ریلے کے باعث پل ٹوٹ گیا ۔ 

 شانتی ندی میں سیلابی ریلے کے باعث کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، جن میں اتراکھنڈ کے علاقے دیوپریاگ کا آئی ٹی آئی ٹاور بھی شامل ہے۔ مقامی پولیس نے واقعے کے نقصانات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی تک کم وبیش بیس دکانیں تباہ ہوچکی ہیں، دیوپریاگ نگر سے بس اڈے کی جانب آنے والا راستہ اور پل مکمل طور پر بہہ گیا ہے، جس کے باعث شانتی بازار میں کروڑوں کا نقصان ہوچکا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کرونا کے باعث لگائے گئے کرفیو کی وجہ سے علاقہ بڑے نقصان سے بچ گیا ہے۔

یا درہے کہ " کلاؤڈبرسٹ "  یا بادل کا پھٹنا موسم کی وہ کیفیت ہے جس میں بہت کم وقت میں بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اس دوران گرج چمک کے ساتھ بڑے سائز کے اولے بھی پڑسکتے  ہیں جبکہ یہ بارش ایک مخصوص علاقے میں ہی ہوتی ہے ۔ 

کلاؤڈ برسٹ کی صورتحال  اس وقت پیدا ہوتی ہے جب زمین کی سطح سے کچھ اوپر پائی جانے والی گرم ہوا بادلوں کے نچلے حصے سے ٹکراتی ہے اور انہیں بارش برسانے سے روک دیتی ہے۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں بادلوں میں بخارات کے پانی میں تبدیل ہونے کا عمل بہت تیز ہوجاتا ہے۔ اس کیفیت میں جہاں بادلوں میں بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں وہیں گرم ہوا پرانے بنے ہوئے قطروں کو بھی بادلوں میں واپس دھکیل دیتی ہے، جیسے ہی ان بادلوں کے نیچے سے گزرنے والی ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے تو بادل اچانک ‘پھٹ’ پڑتے ہیں

مون سون کے موسم میں یہ صورتحال اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب خلیج بنگال اور بحیرۂ عرب سے اُٹھنے والے بادل میدانی علاقوں کو پار کرتے ہُوئے ہمالیہ کے پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں، اس لئے پاکستان میں بادل پھٹنے کے واقعات عام طور پر شمالی پہاڑی علاقوں میں پیش آتے ہیں جن میں کشمیر کی وادی نیلم خاص طور پر قابل ذکر ہے۔