لاہور: آم میٹھے اور ڈھیر سارے ہونے چاہیں مگر کیا آپ کسی ریڑھی پر سے آم لیتے ہوئے بتا سکتے ہیں کہ یہ آم میٹھا اور ذائقہ دار ہوگا یا پھیکا؟یقیناً سننے میں ناممکن لگتا ہوگا مگر یہ ایسا کوئی خاص مشکل بھی نہیں۔
اس موسم میں آموں کی متعدد اقسام بازار میں ملنے لگتی ہیں جن میں سے میٹھے اور خوش ذائقہ پھل منتخب کرنے کے لیے آپ کو بس درج ذیل چند عام چیزوں کو آزما کر دیکھنا ہوگا۔
پکے ہوئے اور میٹھے آم چھونے میں معمول سے زیادہ نرم ہوتے ہیں بالکل آڑو کی طرح، مگر اتنے بھی نرم نہیں کہ آپ کی انگلیاں اس کے اندر دھنسنا شروع ہوجائیں، تو آم کو اٹھا کر دیکھیں کہ وہ تھوڑا نرم محسوس ہو تو وہ کھانے کے لیے مناسب تاہم اگر آپ کچھ دنوں تک آم کھانے کا ارادہ نہیں رکھتے تو ایسے آم منتخب کریں جو سخت ہوں تاکہ وہ گھر میں پوری طرح پک جائے۔
اچھا آم کسی فٹ بال جیسی ساخت کا ہوتا ہے تو ایسے پھل کا انتخاب کریں جو گول مٹول ہے، خاص طور پر اس کی ڈنڈی والی جگہ پر کبھی سپاٹ یا پتلا آم منتخب نہ کریں کیونکہ وہ کھٹے ہوسکتے ہیں، جبکہ جھریوں بھرے چھلکوں والے پھل کو بھی لینے سے گریز کریں کیونکہ اب ان کا ذائقہ زیادہ اچھا نہیں رہا ہوگا۔
پکے ہوئے آموں سے تیز اور میٹھی مہک اس کے اوپری ڈنڈی کے پاس آرہی ہوتی ہے، ایک پکے ہوئے آم کی مہک کسی حد تک خربوزے جیسی یا انناس جیسی بھی ہوسکتی ہے۔ آسان الفاظ میں میٹھے اور ذائقے دار آموں کی مہک بہت اچھی ہوتی ہے.
اسی طرح چونکہ اس پھل میں قدرتی مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے تو قدرتی طور پر اس میں مختلف خوشبوئیں ہوسکتی ہیں، اگر وہ ترش یا الکحل جیسی ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ پھل پک کر خراب ہونے والا ہے، اسے لینے سے گریز کریں۔
ویسے آموں کو رنگ کے مطابق چننا اس کے میٹھے ہونے کے حوالے سے کوئی بہت زیادہ بہترین ذریعہ نہیں کیونکہ مختلف نسلوں کے رنگ الگ ہوتے ہیں، جیسے شوخ پیلا، سبز یا دیگر، جس سے اس کے پکے ہونے یا میٹھے ہونے کا معلوم ہونا مشکل ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے آموں کی مختلف اقسام اور ان کے سیزن سے واقفیت سے آپ زیادہ اچھا اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آپ کس قسم کے پھل کو تلاش کررہے ہیں۔