کوئٹہ: بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ سے 50 کلو میٹر دور مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملہ کیا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں سڑک کنارے گزرنے والی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری سمیت 35 افراد زخمی جبکہ 25 کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہےاور شہید افراد میں مولانا عبدالغفور حیدری کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور لیویز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جبکہ امدادی ٹیموں نے بھی زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ میں منتقل کر دیا ہے۔ دوسری جانب ڈی پی او مستونگ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے تاحال متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں اور ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ دھماکا خودکش تھا یا ریموٹ کنڑول۔تاہمقانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ نے بتایا دھماکے کی نوعیت جاننے کیلئے اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئیں ہیں جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکڑ کے مطاق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری معمولی زخمی ہوئے جنہیں اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔ دھماکے کے بعد میڈیا سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے بتایا کہ ان کو معمولی چوٹیں آئی ہیں لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطابق مولانا عبدالغفور حیدری اپنے ساتھیوں سمیت دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس آ رہے تھے کہ ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
اظہار مذمت
وزیراعظم، صدر مملکت ممنون حسین اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے مستونگ دھماکے کی مذمت کی۔ وزیراعظم نے انتظامیہ کو دھماکے کے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چودھری نثار نے بھی ڈپٹی چیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔وفاقی وزیر داخلہ نے ایف سی اور بلوچستان پولیس سے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مستونگ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا دہشتگرد ایسی کارروائیوں سے پارلیمنٹ اور عوام کو زیر نہیں کر سکتے۔ اجلاس کے دوران مستونگ واقعے کے شہدا کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مولانا عبدالغفور حیدری پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہمارے مخلص ساتھی جام شہادت نوش کر گئے یہ حملہ سفاکانہ اور بزدلانہ ہے کارکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ جمیعت پر پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں لیکن جے یو آئی کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔
عمران خان، پرویز خٹک، شہباز شریف، وزیراعلی سندھ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حملے میں شہید ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں