اسلام آباد: سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےمشال کے والد نے کہا کہ میرا مشال قوم کا مشال تھا لیکن اسے توہین مذہب و رسالت کے الزام میں مارا گیا تو یونیورسٹی انتظامیہ نے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہ کرائی جو انتہائی قابل افسوس ہے۔
اقبال خان نے کہا کہ میرا بیٹا تو اب واپس نہیں آ سکتا لیکن میں ملک کے دیگر مشالوں کو بچانا چاہتا ہوں حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مشال قتل کے فنکار تو پکڑے گئے لیکن ہدایتکاروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
انہوں نے کہا کہ میں مشال قتل کا ازخود نوٹس لینے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی وجہ سے اس کیس پر کچھ نہ کچھ کام ہو رہا ہے لیکن میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مشال کیس میں ملوث مرکزی ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزائیں دلائے تاکہ انصاف کا بول بالا ہو اور مملکت خداداد کی مثبت تصویر دنیا کے سامنے پیش ہو۔
یاد رہے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبۂ صحافت کے طالبعلم مشال خان کو 13 اپریل کو مشتعل طلبا اور دیگر افراد نے توہینِ رسالت کا الزام لگانے کے بعد یونیورسٹی کے ہوسٹل میں تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں