شکاگو: فوزیہ انجم کے نام سے پشتو زبان میں شاعری کرنے والی اس خاتون کی شاعری پختونوں میں کافی مقبول ہے اور نہ صرف یہ بلکہ فوزیہ ریڈیو پر بھی اپنی آواز کا جادو جگاتی تھیں ۔ ان کی وفات کوادبی حلقوں سے تعلق رکھنے والوں نے پشتو کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ زینت انجم خٹک کا انتقال امریکی شہر شکاگو میں ان کی بیٹی کے گھر ہوا۔جبکہ تدفین بھی شکاگو کے ایک قبرستان میں کی گئی، جہاں ان کی تینوں بیٹیوں، قریبی رشتہ داروں اور ساتھیوں نے شرکت کی۔
ان کا اصل نام زینت انجم تھا۔فوزیہ انجم کی پیدائش 5 جون 1939 کو جہانگیری میں ہوئی، انہیں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے ایک اسکول میں حاصل کی، جبکہ نفسیات، اردو اور پشتو ادب میں ماسٹرز پشاور کی یونیورسٹی سے کیا، وہ اس یونیورسٹی کے پشتو ڈپارٹمنٹ میں استاد بھی رہیں اور 1999 میں انھوں نے ریٹائرمنٹ لے لی۔
انہوں نے متعدد مسائل اور موضوعات پر پشتو جرائد میں مضامین تحریر کیے، وہ پشتو اور اردو میں شاعری بھی کرتی رہیں۔
2008 میں امریکا منتقل ہونے کے بعد وہ پشتو ریڈیو کا حصہ بنیں اور ایک مشہور شو کی میزبانی کا آغاز کیا، جس کا حصہ وہ گزشتہ سال تک تھیں جس کے بعد انہیں اپنے برین ٹیومر میں مبتلا ہونے کا علم ہوا۔