لاہور: ترقی پسند شاعری سے لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے حبیب جالب کو مداحوں سے بچھڑے 29 برس بیت گئے۔
حبیب جالب 1928 کو بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہو ئے۔ ان کا اصل نام حبیب احمد تھا، انہوں نے لڑکپن سے ہی مشقِ سخن شروع کردی تھی۔ حبیب جالب نے اشعار کہنا شروع کیے تو ان کا لب و لہجہ ان کی الگ پہچان بنا۔
تقسیم ہند کے بعد وہ کراچی آگئے اور کچھ عرصہ معروف کسان رہنما حیدر بخش جتوئی کی سندھ ہاری تحریک میں کام کیا۔ یہی وہ دور تھا جب انہوں نے معاشرتی نا انصافیوں کو انتہائی قریب سے دیکھا اور پھر یہی محسوسات ان کی نظموں کا موضوع بن گئے۔
حبیب جالب ایک عام آدمی کے انداز میں سوچتے تھے اسی لئے وہ آخر دم تک پاکستان کے محنت کش طبقے کی زندگی میں تبدیلی کے آرزو مند رہے، وہ معاشرے کے ہر اُس پہلو کے خلاف کمر بستہ ہوئے جس میں آمریت کا رنگ جھلکتا تھا، یہی وجہ تھی کہ جالب کو کئی مرتبہ جیل میں بھی سزا کاٹنی پڑی۔
حبیب جالب اپنے وقت کے حکمرانوں کی صعوبتوں اور عام آدمی سے ملنے والی محبتوں کے ساتھ ٹھیک آج سے 29 برس قبل 1993 میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی انقلابی شاعری آج بھی اسی طرح تازہ ہے کہ پڑھنے اور سننے والے میں جدو جہد کی نئی امنگ پیدا کر دیتی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ان کے انتقال کے 16 برس بعد انہیں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔