اسلام آباد:چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم کے متقفہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کی شکست کے بعد اپوزیشن نے الیکشن ٹریبونل میں جانے کا اعلان کر دیا۔
اپوزیشن رہنما راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے ہرایا گیا کیونکہ ان کے پاس واضح اکثریت تھی جبکہ گیلانی کے سات مسترد کر کے انہیں ہرایا گیا کیونکہ 6 کیمرے لگا دیئے گئے تاکہ ہر بندے کی شناخت ہو سکے۔ انہوں نے کہا ہر حربہ استعمال کرنے کے باوجود حکومت ناکام ہو گئی ہے اور آج جمہوریت پسند ہر شخص کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
اپوزیشن رہنماوں نے گیلانی کی شکست کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا امید ہے عدالت میں یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ حکومتی ظلم و زیادتی کو نہیں مانتے کیونکہ مارچ کے مہینے میں ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا جبکہ حکومت نے الیکشن جیت کر پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔
خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی دوبارہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں، انہوں نے اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست دی۔
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کو 48 جبکہ اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کئے۔ خیال رہے کہ 98 سینیٹرز نے اپنا اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد ووٹ کاسٹ کرنے ہی نہیں آئے۔ اراکین کی جانب سے بیلٹ پیپر پر غلط مہر لگانے کی وجہ سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔
پریزائنڈنگ افسر نے صادق سنجرانی کی جیت کا اعلان کیا تو اپوزیشن خصوصاً پیپلز پارٹی کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ بلیٹ پیپر پر یہ کہیں نہیں لکھا کہ مہر کہاں لگائی جائے، امیدواروں کے نام کے اوپر مہر لگانے سے ووٹ مسترد کرنے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔
حلف اٹھانے کے بعد صادق سنجرانی نے ایوان بالا میں چیئرمین کی نشست کو سنبھالا اور کہا کہ میں دوبارہ چیئرمین منتخب کرنے پر اپنے تمام اراکین، وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور خصوصاً پرویز خٹک صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تمام سینیٹرز کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ہاؤس کو ساتھ لے کر چلوں گا۔