اسلام آباد :چیئرمین سینٹ الیکشن کا فیصلہ ہو گیا ،بڑے اپ سیٹ نے بڑے بڑوں کو پریشان کر دیا ،چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی دوبارہ منتخب ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینٹ الیکشن کیلئے بڑے ایوان میں بڑا معرکہ ہوا جہاں اپوزیشن اتحاد کے سینٹرز کی تعداد 51 اور حکومتی اتحاد کی تعداد 47 تھی ۔
یوسف رضاگیلانی کے7 ووٹ مستردہوئے ،چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 99 میں سے 98 سینیٹرز نے ووٹ کاسٹ کیے،یوسف رضاگیلانی کےنام پرمہرلگانے سے 7ووٹ مستردہوئے،صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے ،یوسف رضاگیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے ، 7 ووٹ مسترد ہوئے،7 ووٹ مسترد ہونے پر فاروق ایچ نائیک ڈٹ گئے ،چیئرمین سینیٹ کیلئے ایک ووٹ دونوں امیدواروں کو دیا گیا۔
پریزائنڈنگ افسر نے صادق سنجرانی کی جیت کا اعلان کیا تو اپوزیشن خصوصاً پیپلز پارٹی کی جانب سے اس پر احتجاج کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ بلیٹ پیپر پر یہ کہیں نہیں لکھا کہ مہر کہاں لگائی جائے، امیدواروں کے نام کے اوپر مہر لگانے سے ووٹ مسترد کرنے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔
حلف اٹھانے کے بعد صادق سنجرانی نے ایوان بالا میں چیئرمین کی نشست کو سنبھالا اور کہا کہ میں دوبارہ چیئرمین منتخب کرنے پر اپنے تمام اراکین، وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور خصوصاً پرویز خٹک صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تمام سینیٹرز کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ہاؤس کو ساتھ لے کر چلوں گا۔
مظفر حسین شاہ کے مطابق چیئرمین سینٹ الیکشن کیلئے 98 ووٹ کاسٹ ہو ئے ،چیئرمین سینٹ کیلئے تمام ممبران نے ووٹ کاسٹ کئے ۔
جماعت اسلامی کے مشتاق احمد غیر حاضری تھے ،اس کے علاوہ اسحاق ڈار نےبھی ووٹ کاسٹ نہیں کر سکا جس کی وجہ سے اسحاق ڈار کا نوٹفکیشن روک دیا گیا تھا ۔