انقرہ :ترکی نے فوری طور پر ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،دونوں ناٹو اتحادیوں کے تعلقات اُس وقت زیادہ کشیدہ ہوگئے جب ہالینڈ نے ترکی کی وزیر کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا۔ترکی نے ہالینڈکے سفارتخانے کے داخلی وخارجی راستے بلاک کردیئے ،ترک حکام کے مطابق یہ اقدام سیکیورٹی کی وجہ سے اُٹھایا گیا ہے۔
دوسری طرف ہالینڈ نے ترک وزیرفاطمہ بتول کوملک بدرکرکے جرمنی بھیج دیا جس پرروٹرڈیم میں ترک قونصل خانے کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ قونصل خانے کے دروازوں پرپہرہ لگا ہوا ہے اور عوام کو منتشر کر نے کے لیے پویس پانی کی توپ کا ستعمال کر رہی ہے۔
یاد رہے ہالینڈ اور ترکی کے کشیدہ تعلقات کی وجہ ڈچ حکام کی جانب سے ترکی کے وزیر خارجہ کو ہالینڈ نے خوش آمدید کہنے سے انکار کر دیا اور ترک وزیر خارجہ کے جہاز کو ہالینڈ میں لینڈ کرنے کی اجازت نہ ملی جو کہ ایک سیاسی ریلی سے خطاب کے لیے ہالینڈ آ رہے تھے، ہالینڈ میں ترکی کی قومیت رکھنے والے تیس لاکھ باشندے موجود ہیں اور ان لوگوں نے 16 اپریل کو ترکی میں ہونے والے صدارتی ریفرنڈم میں شرکت کرنی ہے۔
ترک میں ہونے والے ریفریڈم میں صدارتی نظام کو ملک میں لاگو کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ترک صدر طیب اروان نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ آپ نے ہمارے وزیر خارجہ کا جہاز زمین پر اُترنے نہیں دیا اور اب ہم دیکھتے ہین کہ آپکے جہاز ترکی میں کیسے لینڈ کرتے ہیں۔