اسلام آباد: کابینہ ڈویژن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا کہ ڈپٹی وزیراعظم کا کوئی دفتر قائم نہیں، عہدہ اعزازی ہے۔ درخواست گزار وکیل نے دوہری تعیناتیوں سے متعلق مقدمات کیلئے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار شیر افضل مروت کے وکیل ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کے حوالے سے جواب عدالت میں جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا کہ ڈپٹی وزیراعظم کا کوئی دفتر قائم نہیں کیا گیا، ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ اعزازی ہے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا کہ اسحاق ڈار کی حیثیت اس کیس میں بینیفیشری کی ہے، اس طرح کے کیسز کی فائلیں دفاتر میں پڑی رہتی ہیں۔ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ کسی قانون کے تحت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی حدود میں ایک 126 دفاتر میں دوہرے چارج کے ساتھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ عدالتوں میں 50 درخواستیں دوہری تعیناتیوں کے حوالے سے زیر التوا ہیں۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ گڈ گورننس کیلئے اداروں میں دہری تعیناتیوں کے کیسز پر لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔ اسحاق ڈار وزیر خارجہ بھی ہیں اور ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ بھی رکھتے ہیں، چیف کمشنر اسلام آباد کے پاس چیئرمین سی ڈی اے کا بھی چارج ہے۔ اگر کوئی شخص غیر قانونی عہدہ ہولڈ کرتا ہے تو کیس ایک دن بھی آگے نہیں جانا چاہیے۔ دہری تعیناتیاں بے روزگاری کا بھی سبب ہیں۔ عدالت دہری تعیناتیوں پر فیصلہ دے کر اپنے وجود کو تسلیم کروا سکتی ہے۔
بعد ازاں دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔