الہ آباد: بھارت میں انتہا پسندی کے خلاف مسلمانوں کی آواز کو دبانے کے لیے انتہا پسند مودی حکومت کے نئے ہتھکنڈے سامنے آ گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر گرائے جانے لگے ہیں اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہندو انتہا پسند پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کر رہے ہیں۔
اشوک سوائن نامی ایک صارف نے بھارتی خبر رساں ادارے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی ہے جس کے کیپشن میں درج ہے کہ بھارت کے دائیں بازو کے ہندو نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شریک مسلمانوں کے گھر مسمار کر رہے ہیں۔
بھارتی شہر الہ آباد میں مسلمان سماجی کارکن ایکٹویسٹ جاوید احمد کو اہلخانہ سمیت گرفتار کر لیا گیا ۔ جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ کا کہنا ہے کہ اہلخانہ کو رات گئے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا، پولیس اہلخانہ کو ہراساں کرتے ہوئے ہوئے گھر گرانے کی دھمکی دے رہی ہے۔
اتر پردیش کے ہندو انتہا پسند وزیراعلیٰ یوگی آدیتیا ناتھ پولیس کی جانب سے مسلمان مظاہرین پر مظالم کے دفاع میں سامنے آ گئے اور انہوں نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیکر کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ایسی ہونی چاہیے کہ سب کے لیے مثال بن جائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں گستاخانہ بیانات کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کرنے والے 375 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی مرکزی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی جس کے خلاف بھارت سمیت دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔