کراچی: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں خرابی اس وقت شروع ہوئی جب روس نے ہمسایہ ملک افغانستان پر حملہ کیا لیکن اب اور وزیراعظم عمران خان کا نظریہ ہے کہ ہم نے کسی اور کی لڑائی میں حصہ نہیں لینا ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے دوران خطاب کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر روس کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان میں انتہا پسندی کی پشت پناہی کی گئی اور جن معاشروں میں برداست کی بجائے انتہا پسندی کو فروغ دیا جائے وہ تنزلی کا شکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا سے تھوڑا پیچھے چل رہے ہیں جو ملک ترقی کرتے ہیں ان کی فلم، ڈرامہ اور ادب بھی ترقی کرتا ہے۔ بھارت کی سوچ انتہا پسندی کی بلندی پر پہنچ چکی ہے۔ بھارت میں مودی کی حکومت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے اور بھارت میں کورونا سے ترقی کی شرح منفی 7 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ افغانستان میں ایک بار پھر حالات خراب ہو رہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کا نظریہ ہے کہ ہم نے کسی اور کی لڑائی میں حصہ نہیں لینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھے ڈرامے بنائے جارہے ہیں لیکن ہم اپنے مواد نیٹ فلکس پر نہیں لاسکے۔ فلم انڈسٹری کے فروغ کیلئے صنعت پر عائد تمام ٹیکسز ختم کردیے ہیں۔
فواد چوھری نے کہا کہ نوجوان فلم سازوں کو آسان شرائط پر 5 کروڑ روپے تک قرضہ فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں جدید رحجانات روشناس کرانے کیلئے چار ادارے بنانے جارہے ہیں۔
تقریب میں شرکت کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ سندھ کو 2 سال میں 15، 16 سو ارب روپے ملے ہيں لیکن نظر نہيں آ رہا وہ کہاں لگے ہيں۔ اگر ہم مراد علی شاہ اینڈ کمپنی پر بیٹھے رہے تو اگلے کئی سال میں بھی کراچی اور سندھ میں ترقی نا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیسہ خرچ ہوتا نظر نہیں آ رہا، کراچی میں براہ راست میئر آئے اور اسے فنڈز ملیں تو مسائل حل ہوں گے اور مراد علی شاہ اینڈ کمپنی کے آسرے پر رہے تو کچھ نہیں ہونے والا اور سندھ حکومت کی سوچ پسماندہ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کراچی کیلئے کوئی نئی اسکیم نہیں لائی اور کراچی کی تباہی کے ذمہ دار مراد علی شاہ ہیں۔ سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ آرٹیکل 148 اپلائی کرے اور اگر نہیں کیا تو سندھ اور کراچی کی صورتحال مزيد خراب ہوتی جائے گی۔