اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پنشن بہت بڑا مسئلہ ہے۔ امریکا میں کئی ادارے پنشن کی وجہ سے بند ہوگئے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے شوکت ترین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو کہا ہے کہ پنشن کا مسئلہ میں دیکھوں گا۔ تین سے چار ماہ میں پنشن ریفارمز کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 10 سال میں پائیدار ترقی کی شرح 20 فیصد تک لےجانے کا ہدف ہے، مستحکم اور پائیدار ترقی کے لئے پیداوار بڑھانا ضروری ہے، اپنے گھر کے لئے 20 لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے،صحت کی سہولیات کے لئے ملک بھر میں صحت کارڈ جاری کریں گے،8 سے 10 سال میں پائیدار ترقی کی شرح 20 فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں،کاروبار کے آغازلئے ہر شہری کو 5 لاکھ روپے قرض دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کو ٹیکس رعایت دی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بلاواسطہ کی بجائے بلواسطہ ٹیکس جمع ہوں، ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولیات دیں گے، براہ راست ٹیکس دینے والوں کیلئے انعامی سکیم متعارف کرا رہے ہیں۔
شوکت ترین نے کہاکہ آٹو انڈسٹری میں ٹیکس چھوٹ سے 800 سی سی تک گاڑیاں سستی ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ درآمدات اور برآمدات کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ہیں، بجٹ ہر طبہ کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ بجلی کے شعبہ کو مالیاتی اعتبار سے پائیدار بنانا چاہتے ہیں، سارے ڈسکوز کو ایک انڈیپنڈنٹ بورڈ کے نیچے لائیں گے۔
انہوں نےکہاکہ ملک کے 40 لاکھ غریب خاندانوں تک سستے قرضے پہنچائیں گے جبکہ گھروں کی تعمیر کیلئے غریبوں کو 3 لاکھ روپے تک سبسڈی دی جائے گی، وفاقی وزیر نے کہا کہ غریب کے ساتھ سیاست نہیں کرنی اورکاروبار کے آغاز کیلئے 5 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض 3 سال کے لیے دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ برآمدات کو تقویت دینے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں،انڈسٹری کو بجلی اور گیس کی فراہمی کیلئے سبسڈی دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں انڈسٹریل زون قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پورے ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں رشکئی، فیصل آباد، دھابیجی اور بوستان زون پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے۔
مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، خام مال کی بجائے ویلیوایڈ اشیا پاکستان میں بننا شروع ہو جائیں گی۔