اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اب معاشی ترقی کے فوائد غریبوں تک پہنچیں گے۔ غریب سے سیاست نہیں کرنی۔ کسانوں کو بلاسود 5 لاکھ تک قرض دیں گے۔ شہری عوام کو اپنے گھر کیلئے 20 لاکھ روپے تک قرض ملے گا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین سٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر وزیر صنعت وپیداوار مخدوم خسرو بختیار،وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر، مشیر تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داود بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ 10 سال میں پائیدار ترقی کی شرح 20 فیصد تک لےجانے کا ہدف ہے، مستحکم اور پائیدار ترقی کے لئے پیداوار بڑھانا ضروری ہے، اپنے گھر کے لئے 20 لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے،صحت کی سہولیات کے لئے ملک بھر میں صحت کارڈ جاری کریں گے.کاروبار کے آغازلئے ہر شہری کو 5 لاکھ روپے قرض دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کو ٹیکس رعایت دی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بلاواسطہ کی بجائے بلواسطہ ٹیکس جمع ہوں، ٹیکس دینے والوں کو مزید سہولیات دیں گے، براہ راست ٹیکس دینے والوں کیلئے انعامی سکیم متعارف کرا رہے ہیں۔
شوکت ترین نے کہاکہ آٹو انڈسٹری میں ٹیکس چھوٹ سے 800 سی سی تک گاڑیاں سستی ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ درآمدات اور برآمدات کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ہیں، بجٹ ہر طبہ کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ بجلی کے شعبہ کو مالیاتی اعتبار سے پائیدار بنانا چاہتے ہیں، سارے ڈسکوز کو ایک انڈیپنڈنٹ بورڈ کے نیچے لائیں گے۔
انہوں نےکہاکہ ملک کے 40 لاکھ غریب خاندانوں تک سستے قرضے پہنچائیں گے جبکہ گھروں کی تعمیر کیلئے غریبوں کو 3 لاکھ روپے تک سبسڈی دی جائے گی، وفاقی وزیر نے کہا کہ غریب کے ساتھ سیاست نہیں کرنی اورکاروبار کے آغاز کیلئے 5 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض 3 سال کے لیے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صحت کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے۔ صحت کارڈ ہیلتھ انشورنس ہے۔ اس بجٹ میں اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہے غریبوں کیلئے ہم وسیلہ بنیں۔ اس بجٹ میں پی ایس ڈی پی بھی بڑھایا،انڈسٹری کو بھی مراعات دی ہیں۔
کمرشل بینک کو قرضوں پر 10 فیصد شورٹی بھی دیدی ہے۔چھوٹے قرض داروں سے 99 فیصدریکوری کا تجربہ کرچکے ہیں۔کاشتکار کو فصلوں کیلئے دو لاکھ سالانہ قرض دیں گے۔ثانیہ نشتر ہر خاندان کا حساب رکھ رہی ہیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے۔ ہمیں انہیں گارنٹی دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اخوت نے ڈیرھ سو ارب روپے کے قرضے دیئے۔ہول سیل فنانسنگ کمرشل بینک سے کرا رہے ہیں کیونکہ وسائل بینکوں کے پاس ہوتے ہیں۔نہ کمرشل بینک غریب کے پاس ہوتے ہیں اور نہ اسے قرض ملتا ہے۔یہ سب کام بینکوں کے ذریعے کئے جاتے ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ برآمدات کو تقویت دینے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں،انڈسٹری کو بجلی اور گیس کی فراہمی کیلئے سبسڈی دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں انڈسٹریل زون قائم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پورے ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں رشکئی، فیصل آباد، دھابیجی اور بوستان زون پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے۔
مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، خام مال کی بجائے ویلیوایڈ اشیا پاکستان میں بننا شروع ہو جائیں گی۔