اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام پر 383 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔حکومت کی جانب سے بجٹ میں عوام کو 119 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دینے کی بھی تجویز ہے ۔ٹیکس ریلیف منہیٰ کر کے عوام پر 264 ارب روپے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ پڑے گا۔
نیو نیوز کے مطابق بجٹ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 215 ارب روپے ،انکم ٹیکس کی مد میں 116 ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مدمیں 52 ارب روپے کا عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تجویز ہے ۔
انکم ٹیکس کی مد میں 58 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف ،کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 42 ارب روپے ،سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 19 ارب روپے ٹیکس ریلیف کی تجویز ہے ۔آئندہ مالی سال کے دوران 264 ارب روپے کا ٹیکس پالیسی اقدامات کے تحت 242 ارب روپے ٹیکس انفورسٹمنٹ کے ذریعے حاصل کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ موبائل صارفین پر 70 ارب، انٹرنیٹ صارفین پر 30 ارب روپے سمیت مجموری طور پر سو ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تجویز ہے ۔3 منٹ سے زائد موبائل کی ہر فون کال پر ایک روپے ،ہر ایس ایم ایس پر 10 پیسے،ہر جی بی انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال پر 5 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی تجویز ہے ۔
خام تیل اور دیگر مصنوعات پر زیرو ریٹنگ ختم کرنے،لگثری فوڈ آئٹمز کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے ،چینی کو تھرڈ شیڈول آئٹم میں شامل کرنے ،چینی پر ٹیکس ایکس فیکٹری کی بجائے ریٹیل قیمت پر وصول کرنے کی تجویز ہے جس سے 7 ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل ہوگا ۔
بینکنگ ٹرانزیکشنز، فضائی سفر، سی این جی،اسٹاک ایکسچینج ،پیٹرولیم مصنوعات، کریڈٹ ڈیبٹ کارڈ سے رقوم منتقلی سمیت بارہ قسم کے ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے ۔
موبائل فون سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس 12 اعشاریہ 5 سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کی نجکاری پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے۔
نان فائلر بجلی بل 25 ہزار سے زائد آنے پر 7.5 فیصد اضافی ٹیکس ادا کریگا،،تنخواہ دار سرکاری ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح برقرار رکھی گئی ہے۔