اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رہیں گی۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری دے دی گئی۔
دوسری جانب مالی سال 21-2020 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر حماد اظہر بجٹ پیش کریں گے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی بجٹ کا حجم 7600 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ دفاع کے لیے 1402 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیکس آمدن کا ہدف 4950 ارب روپے رکھا گیا ہے جبکہ سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
پنشن کے لیے 475 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے 495 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت سبسڈی پر 260 ارب روپے خرچ کرے گی۔ وفاق کا ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھا جائے گا۔
ادھر آئی ایم ایف کی جانب سے تمام شعبوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح میں اضافے کا امکان ہے اور ان کے لیے جی ایس ٹی کی شرح بھی 17 فیصد سے بڑھانے کی تجویز ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کسی رعایت کا امکان نہیں۔