واشنگٹن:نئے نوول کورونا وائرس کی علامات ایسے مریضوں میں بھی کئی ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہیں جن کو ہسپتال جاکر علاج کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں کووڈ 19 کے 272 مریضوں کے ایک گروپ کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 41 فیصد میں کھانسی علامات سامنے آنے کے بعد 3 ہفتوں تک برقررار رہی، 24 فیصد کو سانس لینے میں مشکلات کا ہوا جبکہ 23 فیصد میں سونگھنے یا چکھنے کی حس کام نہیں کررہی تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی علامات آئسولیشن کی مدت سے زیادہ عرصے تک برقرار رہ سکتی ہیں، اسی لیے مریضوں اور طبی عملے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ علامات بتدریج ختم ہوں گی۔امریکا سے تعلق رکھنے والے ان مریضوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی نیسل سواب سے ہوئی تھی اور ان کا علاج ایک ورچوئل کلینک کے ذریعے ہوا تھا۔
ان کی نگہداشت گھر میں اس وقت تک ہوئی جب تک علامات بہتر نہیں ہوگئیں اور علاج علامات شروع ہونے کے 10 دن بعد جبکہ کورونا وائرس ٹیسٹ کے 5 دن کے اندر ہوا تھا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ان مریضوں میں سب سے عام علامات کھانسی، سردرد، سونگھنے یا چکھنے کی حس ختم ہونا، ناک بند ہونا اور جسم میں درد تھیں جبکہ بہت کم افراد میں ہاضمے کی علامات نظر آئیں۔مگر جن افراد کو ہاضمے کے مسائل کا سامنا ہوا تو ان میں وہ زیادہ وقت تک برقرار رہیں جیسے 10 فیصد کو ہیضے کی تکلیف تھی جو کم از کم 3 ہفتے تک برقرار رہی۔
محققین نے تسلیم کیا کہ ان کی تحقیق محدود تھی اور بخار کا ڈیٹا شاید مکمل نہ ہو کیونکہ مریضوں سے پوچھا گیا تھا کہ انہیں ابھی بخار ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ علامات جیسے سانس لینے میں مشکلات کا تسلسل برقرار رہنا مریضوں کی معمول کی سرگرمیوں کرسکتا ہے۔