نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، قمر زمان چوہدری

08:04 PM, 12 Jun, 2017

اسلام آباد:  قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی مؤثر پالیسی کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ نیب اپنا کام انتہائی سنجیدگی سے کر رہا ہے. نیب افسران ملک سے کرپشن کے مکمل خاتمہ کیلئے اپنی توانائیوں کو دوگنا کریں تاکہ ہم عوام کی توقعات پر پورا اتر سکیں، آج کا نیب ہر لحاظ سے بدعنوانی کے خاتمہ کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے. بدعنوانی کا خاتمہ جہاں نیب کی ذمہ داری ہے وہاں اس میں پوری قوم کا متحد ہونا بھی ضروری ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے کیا۔ کانفرنس میں تمام علاقائی بیوروز، اپ گریڈیشن، پراسیکیوشن، آگاہی و تدارک ڈویژن سمیت نیب ہیڈ کوارٹرز کی کارکردگی اور موجودہ انتظامیہ کی جانب سے نیب کی کارکردگی میں بہتری کے حوالہ سے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی ڈائریکٹر جنرل کانفرنس نیب ہیڈ کوارٹرز میں اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی کہ بدعنوانی کی روک تھام کیلئے شفافیت اور میرٹ کو فروغ دیا جائے گا۔ اس موقع پر چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جسے نیب آرڈیننس کے تحت ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، 2014ء نیب کی بحالی کا سال تھا، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے نیب کو درست سمت میں گامزن کرنے کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسران بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قانون کے مطابق شواہد کی بنیاد پر مقدمات نمٹانے کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور سخت قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے بعد نیب کے کسی بھی افسر کے مقدمات نمٹانے پر اثر انداز ہونے کا ذرا برابر بھی امکان نہیں، نیب کی مشترکہ تفتیشی ٹیم دو تفتیشی افسران اور ایک لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل ہے جو کہ انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو آزادانہ، شفاف اور غیر متعصبانہ طریقہ سے نمٹاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن ونگ کی کوششوں سے احتساب عدالتوں میں سزا کی شرح 76 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک لوٹے گئے 287 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، نیب کو 3 لاکھ 43 ہزار 356 شکایات موصول ہوئی ہیں جن کو قانون کے مطابق نمٹایا گیا ہے، نیب نے 11581 شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی۔ 7587 انکوائریاں اور 3846 انوسٹی گیشن کی ہیں جبکہ 2808 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں، موجودہ انتظامیہ کے تین سالہ عرصہ کے دوران 45 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے گئے ہیں جو نیب کی شاندار کارکردگی ہے جو کہ کسی بھی انوسٹی گیشن ادارے سے بہترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب لوگوں کو بدعنوانی سے آگاہی کیلئے قانون پر عملدرآمد کے علاوہ آگاہی اور تدارک پر خصوصی توجہ دے رہا ہے جس کے نتیجہ میں نیب کی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی حوصلہ افزاء رہی ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے بنیادی ڈھانچہ اور کام کرنے کے نظام الاوقات کو بہتر بنایا گیا ہے، مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال سے انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان قوم کا مستقبل ہیں، نیب نوجوانوں کو کم عمری میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی پر بھرپور توجہ دے رہا ہے تاکہ وہ مستقبل میں ہر قسم کی کرپشن سے نفرت کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں جن کی تعداد 2017ء میں بڑھ کر 50 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ کانفرنس کے دوران نیب کے افسران کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے ملائیشیا کی نیشنل اینٹی کرپشن اکیڈمی کے طرز پر جدید اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ مقررہ فرائض کی مؤثر انداز میں ادائیگی کیلئے مسلسل تربیت ناگزیر ہے، نیب اپنے افسران کی عالمی معیار کی پیشہ وارانہ تربیت کو ترجیح دیتا ہے۔ چیئرمین نے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو اس منصوبہ پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔ کانفرنس میں نیب افسران اور پراسیکیوٹر کیلئے کیپسٹی بلڈنگ ٹریننگ پلان 2017ء کے مطابق استعداد کار میں اضافہ کیلئے ریفریشر کورسز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کانفرنس کے دوران نیب کے علاقائی بیوروز کی سی آئی اینڈ ایم ٹی کے تحت جزوی مقداری نظام آپریشنل ایفیشنسی انڈیکس کے تحت کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تاکہ مستقبل میں نیب افسران کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

کانفرنس کے دوران چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر شروع کئے گئے مانیٹرنگ اینڈ ایلیوایشن نظام کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے تمام متعلقہ افسران کی مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی اور نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم وصول کرنے اور بدعنوانی کی روک تھام کیلئے اپنی کوششوں کو دوگنا کریں کیونکہ نیب پاکستان کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
 
 

مزیدخبریں