سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعظم کا جے آئی ٹی میں جانے کے فیصلے سے ملک میں نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔ پہلے وزیراعظم کے صاحبزادے جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور اب وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ملک کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات نے کہا پانامہ میں وزیراعظم کا نام تک نہیں آیا اور ابتدائی طور پر آئی سی آئی جے سے جو غلطی ہوئی اس پر انہوں نے معافی مانگی لیکن مخالفین کے پروپیگنڈے اور جمہوریت کے استحکام کے لئے اب وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیش ہو کر اس بات کا ثبوت دیں گے کہ وہ آج بھی عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور عدلیہ کی آزادی پر آنچ تک نہیں آنے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے اعلیٰ عدلیہ کی بحالی کے لئے لانگ مارچ کیا۔ لہٰذا ہمارے اور عدلیہ کے درمیان اختلافات کو پروان چڑھانے سے عمران خان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا کیونکہ ہم آئین و قانون کی بالادستی کو قائم کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ عمران خان سوشل میڈیا پر بیٹھ کر بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں کہ ان کی کوششوں سے جے آئی ٹی میں وزیراعظم کی طلبی ہوئی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان خود عدالتوں سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں وہ دعوے چھوڑ کر خود عدالتوں کا سامنا کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے اس موقع پر کہا کہ جن باتوں پر تحفظات کا اظہار کیا جے آئی ٹی نے تسلیم کیا۔ جے آئی ٹی کی جانب سے گواہوں کو دھمکیاں دی گئیں اور گواہوں کو وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا گیا اور ہمارے وکیل کو کہا گیا کہ رپورٹ کا جائزہ لے لیں ہمارے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ ویڈیو ریکارڈنگ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سماعت تک جے آئی ٹی مطمئن نظر آ رہی تھی مگر آج جے آئی ٹی کہہ رہی ہے تعاون کا فقدان ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ فخر کی بات ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی میں پےش ہو رہے ہیں لیکن عمران خان ابھی بھی عدالتوں سے فراری ہے اور اپنے مقدمات کا سامنا نہیں کر رہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں