لاہور: پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا نواز شریف کی مقبولیت کو کسی رپورٹ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ مقبول قومی لیڈر ہیں۔ یہ الزام بھی دھر دیا کہ جے آئی ٹی کو معاملات متنازع بنانے کے بجائے بہتر انداز سے چلانا چاہیے لیکن جے آئی ٹی غیر جانبدارانہ انکوائری کی بجائے اپنا رعب ثابت کرنا چاہتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا گواہان کو گھنٹوں انتظار کرایا گیا باہر رابطہ نہیں ہونے دیا گیا ان تمام معاملات کی وجہ سے جے آئی ٹی تنازعات کو جنم دے رہی ہے اور خود متنازع بھی ہو رہی ہے۔ اس وقت جے آئی ٹی کا مجموعی تاثر منفی رہا ہے اگر قطری فیملی کیطرح وزیراعظم کو بھی آپشن دیے جاتے تو جے آئی ٹی کی عزت میں اضافہ ہوتا لیکن جے آئی ٹی اس فکر میں ہے کہ شریف فیملی کی کس طرح تذلیل کی جا سکتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا ایسی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بھی اعتراضات اٹھیں گے کیونکہ جے آئی ٹی رپورٹ کی تب تک اہمیت نہیں جب تک سپریم کورٹ رپورٹ کو حصہ نہ بنائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم نے کہا ہم جانتے ہیں فیصلہ ووٹ کی طاقت کرے گی اور ہم ہر عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں مگر آئین اور قانون کے مطابق جبکہ نواز شریف خود چاہتے ہیں سچ سامنے آئے۔
یاد رہے وزیراعظم نواز شریف جمعرات 15 جون کو پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے صبح 11 بجے پیش ہوں گے۔ جے آئی ٹی کا سمن موصول ہونے کے بعد رائیونڈ میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نوازشریف نے کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں