قاہرہ:مصر کی حکومت نے پارلیمنٹ کے سامنے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ صنافیر اور تیران جزائر سعودی عرب کی ملکیت ہیں جن پر مصر کی کسی قسم کی بالا دستی قائم نہیں۔
عرب خبررساں ادارے کے مطابق قاہرہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کی دستور ساز کمیٹی کے سامنے ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ صنافیر اور تیران نامی دونوں جزائر پر مصر کی ملکیت کا کوئی ثبوت نہیں۔ یہ دونوں جزیرے انتظامی طور پر سعودی عرب کی ملکیت ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں برادر ملکوں مصر اور سعودی عرب کے درمیان ماضی میں طے پانے ایک معاہدے میں یہ دونوں جزائر سعودی عرب کودیے گئے تھے۔ دوسری جانب مصری وزیر خارجہ سامح شکری کاکہنا ہے کہ مصر اور سعودی عرب کے درمیان سرحدوں کے تعین کے لیے مذاکرات کے 11 ادوار ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان سرحدوں کے تعین کے بارے میں معاہدہ نمبر 27 ،9 جنوری 1990 سابق صدر محمد حسنی مبارک کے دور میں منظور کیا گیا تھا۔سامح شکری نے انکشاف کیا کہ مارچ 1990ءکو سابق مصری وزیر خارجہ عصمت المجید اور ان کے سعودی ہم منصب کے درمیان طے پائے معاہدے میں تیران اور صنافیر جزیروں کو سعودی عرب کو دیا گیا تھا۔مصری حکومت کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں اقوام متحدہ میں مصر کے مستقل مندوب کا 27 مئی 1967ء کے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مصرنے کبھی بھی صنافیر اور تیران جزیروں پر ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ مصری حکومت نے 2 سال قبل جزائر تیران اور صنافیرسعودی عرب کو دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ایک عدالتی فیصلے کے بعد ان جزائر کو سعودی عرب کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا تھا۔