پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی درخواست منطور ، پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار، خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم

پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی درخواست منطور ، پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار، خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشتوں کی اپیلوں پر  چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے پشاور ہائکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دی اور الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستیں حکومت کو  دینے کا فیصلہ  بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔ فیصلہ 8-5 کے تناب سے سنایا گیا جو جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا۔  

جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ،  جسٹس شاہد وحید، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت نے اکثریتی فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین خان نے درخواستوں  کی مخالفت کی۔ 

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے منتخب اراکین تحریک انصاف کا حلف نامہ جمع کرائیں۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔ انتخابی نشان سے محرومی کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں کرتی۔

 پی ٹی آئی پارٹی سربراہ کے دستخط سے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو 15 روز کے اندر جمع کرائی جائے، الیکشن کمیشن سات روز کے اندر پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرکے فہرست ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے، اکثریتی فیصلے میں کہا گیا اگر پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کو کوئی دشواری پیش آئے تو وہ آٹھ ججز کے چیمبرز میں وضاحت کیلئے درخواست دے سکتے ہیں

اہم فیصلے کے پیش نظر سپریم کورٹ کے باہراسلام آباد پولیس کی جانب سے ریڈ زون میں سیکیورٹی تعینات کی گئی۔ ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند، سکیورٹی پر1300سے زائد اہلکار  کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔اہلکاروں کے پاس ٹیر گیس گنز اور شیل موجود ہیں، سیکورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ربڑ گنز ،وٹر کیننن اور شیلڈز بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ عدالت عظمٰی کے باہر قیدیوں والی وین بھی پہنچادی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

قومی اسمبلی کی معطل 22 نشستوں میں پنجاب سے خواتین کی 11، خیبر پختون خوا سے 8 سیٹیں شامل ہیں۔قومی اسمبلی میں معطل نشستوں میں 3 اقلیتی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 14، پیپلز پارٹی کو 5، جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملی تھیں۔

خیبر پختون خوا اسمبلی میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی مخصوص نشستیں معطل ہیں جن میں سے جے یو آئی (ف)کو 10، مسلم لیگ ن کو 7، پیپلز پارٹی کو 7، اے این پی کو 1 اضافی نشست ملی تھی۔

پنجاب اسمبلی میں 24 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتی نشستیں معطل ہیں جن میں سے (ن)لیگ کو 23، پیپلز پارٹی کو 2، پی ایم ایل ق اور استحکامِ پاکستان پارٹی کو ایک ایک اضافی نشست ملی تھی۔سندھ اسمبلی سے 2 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 1 اقلیتی نشست معطل ہیں جہاں پیپلز پارٹی کو 2 اور ایم کیو ایم کو 1 مخصوص نشست ملی تھی۔

مصنف کے بارے میں