لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لڑکی کے اغواء میں ملوث مسیحی نوجوان رامیش کی 1 لاکھ مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لڑکی کے اغواء میں ملوث مسیحی نوجوان رامیش کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شہرام سرور چودھری نے رامیش میسح کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جبکہ ملزم رامیش مسیح کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اوکاڑہ کینٹ پولیس نے تنزیلہ بی بی کے اغواء اور زیادتی کا 14 ملزمان کیخلاف نامزد مقدمہ درج کیا، مقدمے میں تین مسیحی خاندانوں کے تمام افراد کو ملوث کیا۔
مقدمہ کےمدعی اور وکٹم نے اغواء میں نامزد 5 ملزمان کے حق میں بیان دےدیا۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم رامیش پر بھی صرف اغواء کا الزام ہے جو مقدمہ کے مدعی اور وکٹم کے بیان کے بعد مزید تفتیش کا تقاضا کرتا ہے۔
وکٹم اپنی مرضی کی شادی کیلئے مرکزی ملزم آکاش کے ساتھ فرار ہوئی۔
سراری وکیل نے کہا کہ متاثرہ خاندان نے بااثر ہونے کی بنیاد پر مرکزی ملزم کے رشتہ دار 3 مسیحی خاندانوں کو مقدمے میں نامزد کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ وکٹم اور مدعی کے آدھے ملزمان کے حق میں بیان کے بعد معاملہ مشکوک ہوجاتا ہے۔ سرکاری وکیل کی طرف سے ملزم رامیش مسیح کی درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے ملزم رامیش مسیح کی 1 لاکھ مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کر لی۔