اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ رواں سال پیک آورز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں لوڈ 15 فیصد بڑھا ہے تاہم ملک میں بڑا مسئلہ بجلی ترسیل کا ہے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس لال چند کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ لال چند نے سیکرٹری پاور علی رضا سے استفسار کیا کہ بارش ہوتے ہی فیڈرز ٹرپ کرجاتے ہیں، ہلکی ہوا چلی اور تاریں ٹوٹ گئیں، یہ کیا ہورہا ہے؟ حیسکو میں بارش سے کافی مسائل آرہے ہیں۔
اس پر سیکرٹری پاور نے بتایا کہ بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہورہی، 100 روپے کی بجلی بیچتے ہیں تو 70 روپے ملتے ہیں، 3بجلی تقسیم کارکمپنیوں حیسکو، پیسکو اور سیپکو میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، ہمیں 6 ماہ میں ایسی بجلی کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے جو استعمال نہیں ہوتی۔
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایاکہ صوابی اور ہری پور میں نئے گرڈز بنارہے ہیں، گزشتہ دنوں لوڈشیڈنگ کی وجہ ایل این جی ٹرمینل کے ایف ایس آریو کی مرمت بھی تھی، اس عرصے میں تربیلا میں بھی پانی کا بہاؤ بھی کم تھا لیکن ہم نے صورتحال پر بہتر طریقے پر قابو پایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال پیک آورز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں لوڈ 15 فیصد بڑھا ہے اور ملک میں بڑا مسئلہ بجلی ترسیل کا ہے اور اس سال ساڑھے 24ہزار میگاواٹ کی ریکارڈ بجلی کی ترسیل کی، اس سے پہلے زیادہ سے زیادہ ترسیل 20 ہزار میگاواٹ تھی۔