لندن: یوروکپ کے فائنل میں شکست کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور جھڑپوں میں 21 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے جب کہ 50 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وبا کے باعث ایک سال تاخیر سے ہونے والے یورو کپ 2020 کے فائنل میں ٹورنامنٹ کے 33 میچوں میں ناقابل شکست اٹلی نے پینالٹی شوٹ میں 3 کے مقابلے میں 2 گول سے انگلینڈ کو شکست دیدی۔
اس موقع پر ویمبلی اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور برطانیہ نے صرف دوسرے منٹ میں گول کر کے برتری حاصل کر لی تھی جسے اٹلی نے 67 ویں منٹ میں برابر کردیا۔ اضافی وقت میں بھی فیصلہ نہ ہو سکا۔ پینالٹی شوٹس پر انگلینڈ کے 3 کھلاڑی گول کرنے میں ناکام رہے اور اتفاق سے تینوں سیاہ فام تھے۔
فائنل میچ شروع ہونے سے قبل ہی برطانوی 1955 کے بعد پہلی بار کوئی عالمی مقابلہ جیتنے کا عظیم الشان جشن منانے کی تیاریاں کر چکے ہیں تاہم میچ ہارنے کے بعد اسٹیڈیم میں موجود شائقین سکتے میں آ گئے اور باہر نکل کر توڑ پھوڑ کی جبکہ جشن کی تیاریاں اب پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگئیں۔
مختلف مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں 21 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ 50 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ سوشل میڈیا پر بھی گول مس کرنے والے تینوں سیاہ فام کھلاڑیوں کو شکست کا ذمہ دار ٹھہرا کر نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی ٹوئٹ میں فائنل میں شکست کو ’’ دل شکستہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں نے ہیروز کی طرح مقابلہ کیا اور بہترین کھیل پیش کیا جس پر انہیں سراہا جانا چاہیئے۔
اپنی ایک اور ٹویٹ میں وزیر اعظم نے سیاہ فام کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیفا سمیت دیگر تنظیموں نے بھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کی مذمت کی۔
خیال رہے کہ برطانیہ پہلی بار یوروکپ کے فائنل تک پہنچا تھا اور 1955 میں 55 سال قبل آخری بار ورلڈ کپ فائنل میں شرکت کی تھی اور فتح بھی حاصل کی تھی۔