لاہور:احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟
تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ا گر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے فیصلہ پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں، اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا، معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں بلکہ اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا، معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں بلکہ اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جج کو فارغ کرنے کا مطلب ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کرلیا، ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرار رکھا جارہا جو اس جج نےدیا، فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنادی تو بے گناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف 3 بار وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں اور وہ شخص آج بےگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے، کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے۔