اسلام آباد:متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے دعوی کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں پر حملہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا منصوبہ تھا تاکہ کشمیر کی تحریک آزادی پر دہشت گردی کا لیبل چسپا کیا جا سکے۔کشمیری مجاہدین اس حملے میں ملوث نہیں ہندئو یاتری ہمارے مہمان ہیں۔ہم ان پر حملے نہیں کریں گے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کیمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے۔یاتروں پر حملہ اسی طرح کی کوشش تھی جیسے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت سے قبل چھٹی سنگھ پورہ میں 36 سکھوں کو قتل کر کے تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔
انہوں نے اس بزدلانہ حملے میں مارے جانے والے یاتریوں کی لواحقین سے بھی بھر پور ہمدردی کا اظہار کیا۔خبر رساں ایجنسی '' صباح نیوز '' کو انٹرویودیتے ہوئے سید صلاح الدین نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مجھے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا ہے حکومت پاکستان حکومت امریکہ کے اس فیصلے کو امریکی عدالت اور انٹرنیشنل کورٹ میں چیلنج کرے۔سید صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان اب آگے بڑھ کر کشمیریوں کی عسکری مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کی طرف سے مجھے دہشت گرد قرار دلوانے میں کامیابی کو بھارت کی سفارتی فتح نہیں قرار دیا جا سکتا۔اس لیے کہ اس فیصلے سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حق خود ارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ سفارتی محاذ پر ایک مہم شروع کرے ۔کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج کے مظالم کو بے نقاب کرے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے۔اس سلسلے میں دنیا بھر میں پاکستان کے سفارتی مشنز کو متحرک کیا جائے۔
سید صلاح الدین نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی تحریک انتفادہ میں نئی انگڑائی لی ہے۔بھارت نے اسے کچلنے کے لیے ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے استعمال کر لیے ہیں پیلٹ گن کا استعمال ہو رہا ہے اس دوران 19500 شہری زخمی ہوئے ان میں سے000 8 کو پیلٹ لگے۔1600 نوجوانوں کی آنکھیں جزوی متاثر ہوئی ہیں۔1000 نوجوانوں کی آنکھیں بینائی سے محروم ہوگئی ہیں۔ 8 جولائی 2016ء سے 8 جولائی 2017ء تک 185کشمیریوں کو شہید کیا گیا 500 14 افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا جبکہ 500 17 کا مالی نقصان ہوا ہے۔