واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے نے کہا ہے کہ انھوں نے روسی وکیل سے اپنی ملاقات کے بارے میں اپنے والد کو کچھ نہیں بتایا تھا۔تاہم انھوں نے کہا کہ روسی وکیل نے کہا تھا کہ وہ انتخابی مہم میں ان کی مدد کر سکتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے بتایا کہ ان کی میٹنگ ’بس یوں ہی سی‘ تھی لیکن انھیں اسے دوسری طرح سے ہینڈل کرنا چاہیے تھا۔
انھوں نے وہ ای میلز دکھائیں جس میں انھوں نے وکیل سے ملنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا تھا۔ وکیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر وہ کریملین سے رابطے میں تھیں اور ان کے پاس ایسے مواد تھے جو ہلیری کلنٹن کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔خیال رہے کہ امریکی تفتیش کار امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
جب سے ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنے ہیں ان پر مسلسل یہ الزام لگتے رہے ہیں کہ روس نے ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے۔انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے جبکہ روس نے بھی باربار کسی قسم کی مداخلت کی تردید کی ہے۔ جب ٹرمپ جونیئر سے پوچھا گیاکہ کیا انھوں نے گذشتہ سال کی میٹنگ کے بارے میں اپنے والد کو بتایا تھا تو انھوں نے کہاکہ نہیں۔ وہ کوئی بڑی بات نہیں تھی۔
اس میں کچھ کہنے کے لیے نہیں تھا،'میرا مطلب ہے کہ مجھے تو وہ یاد بھی نہیں آتا اگر آپ نے اس کے بارے میں کریدنا نہیں شروع کیا ہوتا۔ یہ صحیح معنوں میں 20 منٹ کا ضیاع تھا جو کہ شرم کی بات ہے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، ان کے بہنوئی جیرڈ کشنر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ پال مینفرٹ نے روسی وکیل نٹالیا ویسلنیتسکایا سے نیویارک میں واقع ٹرمپ ٹاور میں جون سنہ 2016 میں ملاقات کی تھی۔
ٹرمپ جونیئر کو برطانوی پبلسسٹ راب گولڈسٹون کی جانب سے ایک ای میل آئی تھی جس میں یہ کہا گیاتھا کہ بعض ایسی روسی دستاویزات ہیں جو کہ ہلیری کلنٹن کو مجرم ثابت کر دیں گی۔لیکن ٹرمپ جونیئر کا کہنا تھا کہ اس خاتون نے انھیں کام کی کوئی چیز نہیں دی اور یہ کہ میٹنگ صرف 20 منٹ جاری رہی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیٹے کی حمایت میں ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں انھیں ’اعلیٰ صلاحیت کا شخص‘ قرار دیا اور ان کی شفافیت کی تعریف کی۔