لاہور : معروف رومانوی اور ترقی پسند شاعر احمد فراز کی آج 94 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ احمد فراز 12 جنوری 1931ء کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے اور ان کی شاعری نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ادبی محافل کو متاثر کیا۔ 1960ء کی دہائی میں اپنے شاعری کے پہلے مجموعے ’’تنہا تنہا‘‘ کے ساتھ ادبی دنیا میں قدم رکھنے والے احمد فراز نے اپنی زندگی کے چھ دہائیوں پر محیط ادبی سفر میں کئی مقبول شعری مجموعے تخلیق کیے۔
احمد فراز کی شاعری میں محبت، انقلاب، سماجی انصاف اور انسانی جذبات کا گہرا اظہار ہے، جس نے ان کی شہرت کو عالمی سطح تک پہنچایا۔ ان کے مشہور مجموعوں میں ’’درد آشوب‘‘، ’’خواب گل پریشاں ہے‘‘، ’’میرے خواب ریزہ ریزہ‘‘ اور ’’اے عشق جفا پیشہ‘‘ شامل ہیں۔
جنرل ضیاء کے دور میں احمد فراز کو جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کی شاعری میں موجود جذبہ، انسانی حقوق کی حمایت اور آزادیِ صحافت کے لیے ان کا موقف ہمیشہ واضح رہا۔ احمد فراز کی غزلوں نے گلوکاروں جیسے مہدی حسن اور میڈم نور جہاں کو شہرت کے بلند مقام تک پہنچایا۔
انہیں پاکستان کے کئی اعلیٰ اعزازات سے نوازا گیا، جن میں ہلالِ امتیاز، ستارہ امتیاز، ہلالِ پاکستان اور نگار ایوارڈز شامل ہیں۔ احمد فراز کی شاعری آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کا کلام ہر عہد کے ادب میں ایک لازوال مقام رکھتا ہے۔